اقبال اعوان :
کراچی میں کل جمعہ سے منگل تک گرمی کی شدید لہر جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جب کہ عید تک بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت کے دوران روزہ دار بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔ کام کاج پر جاتے ہوئے دھوپ میں سر ڈھانپ کر رکھیں۔ جبکہ افطار میں تلی ہوئی اشیا، زیادہ ٹھنڈے پانی یا کولڈ ڈرنکس کا استعمال نہ کریں اور بازاری اشیائے خور و نوش سے بھی پرہیز کریں۔
واضح رہے کہ کراچی میں رواں رمضان کے دوران اب تک موسم اچھا چل رہا تھا، جبکہ اپریل میں شدید گرمی ہوتی ہے۔ اپریل کے چار پانچ روز اچھے گزر گئے تاہم اب گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کل بدھ سے درجہ حرارت 34 ڈگری تک ہو چکا ہے۔ جبکہ جمعہ سے شدید گرمی کی لہر شروع ہو گی جو منگل تک جاری رہے گی۔ اس دوران درجہ حرارت 36 سے 38 ڈگری تک جا سکتا ہے۔ اس دوران اگر سمندری ہوائیں بند ہوئیں تو ہیٹ اسٹروک کا بھی خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ درجہ حرارت 10 ڈگری زیادہ محسوس ہوسکتا ہے کہ لاکھوں گاڑیوں کا دھواں، کارخانوں، فیکٹریوں کا دھواں اور بڑھتی آلودگی سے درجہ حرارت زیادہ محسوس ہوتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹ آفیسر سردار سرفراز نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کراچی کے شہری ہوشیار ہو جائیں۔ اب گرمی کی شدت بڑھے گی۔ کیونکہ اپریل، مئی، جون ہیٹ اسٹروک کے مہینے ہوتے ہیں۔ کراچی والوں کو چند روز رواں ماہ کے اچھے مل گئے۔ اب چار سے پانچ روز تک گرمی کی شدت زیادہ رہے گی اور کراچی میں عید تک گرمی رہے گی اور بارش کا دور دور تک امکان نہیں ہے۔ کراچی میں اپریل میں بارش بالکل نہیں ہے۔ جبکہ ملک کے شمالی اور مغربی حصوں میں بارشیں ہوں گی اور جمعہ سے درجہ حرارت 37 ڈگری یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔ اگر سمندری ہوائیں رک گئیں تو صورت حال زیادہ مشکلات والی ہوگی۔
جامعہ کراچی کے سابق سائنس فوڈز اینڈ ٹیکنالوجی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر عابد حسین نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ رمضان کے دوران کراچی کا موسم اچھا چل رہا تھا۔ تاہم اب ایک دو روز بعد شدید گرمی شروع ہو رہی ہے۔ اب شہری محتاط رہیں اور بلاوجہ گھروں سے نہ نکلیں۔ باہر نکلتے ہوئے سروں کو ضرور ڈھانپیں۔ سحری و افطاری میں پانی زیادہ پئیں۔ افطار میں زیادہ ٹھنڈا پانی ایک دم نہ پئیں اور کولڈ ڈرنکس ہرگز استعمال نہ کریں، یہ انتہائی مضر صحت ہیں۔ خربوزہ، تربوز، گرما، دیگر فروٹ کا استعمال کریں۔ بازاری مشروبات اور تلی ہوئی اشیا پکوڑے، سموسے، رول وغیرہ ہرگز نہ کھائیں۔ کیونکہ زیادہ گرمی میں معدے کے امراض بڑھ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں سرکاری اداروں کی عدم دلچسپی کے باعث جہاں نقلی مشروبات کی بھرمار ہے، وہیں تیار مشروبات میں سوائے برف، سکرین، ایسنس اور پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا ہے۔ پاکولا دودھ میں جعلی کیمیکل والا دودھ اور سکرین والا جعلی پاکولا ہوتا ہے۔ اسی طرح بازار میں ملنے والی برف آلودہ پانی سے تیار ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے معدے، جگر، گردے اور دل کے امراض لاحق ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد یوسف کا کہنا تھا کہ شہر میں فروخت ہونے والے سموسے، پکوڑے، رول اور دیگر تلی ہوئی اشیا زیادہ تر مضر صحت تیل میں تلی جاتی ہیں۔ گرمیوں میں افطار کے دوران کولڈ ڈرنکس بھی انتہائی مضر صحت ہیں۔ سحری، افطار میں کم ٹھنڈا پانی زیادہ استعمال کریں۔ پراٹھے اور دیگر معدے پر بھاری پن لانے والی اشیا کم کھائیں۔ فروٹ کا افطار میں استعمال زیادہ رکھیں۔