جناح ہاؤس کے حملہ آور72 گھنٹوں میں گرفتارہونے چاہیے، وزیراعظم

لاہور؍راولپنڈی؍ اسلام آباد؍ پشاور (سٹاف رپورٹر؍ نمائندہ امت)وزیراعظم شہبازشریف نے حالیہ دنوں کے دوران ملک بھرمیں بلوے کرنے والوں کو عبرت کی مثال بنانے کااعلان کیاہے۔انہوں نے کہاہے کہ تاریخی جناح ہائوس کی تباہی میں ملوث تمام تر منصوبہ ساز، اکسانے والے اور حملہ آور72گھنٹوں میں گرفتار ہونے چاہییں، لاہورمیں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کا ہجوم پاکستان مخالف عناصرسے کم نہیں ،دریں اثناراولپنڈی میں جی ایچ کیو کاگیٹ توڑنے کے مقدمے میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ، پنجاب حکومت نے بھی جے آئی ٹی بنائی ہے،ادھرمحکمہ داخلہ پنجاب نے لاہورمیں کورکمانڈرکی رہائش گاہ جلانے میں ملوث افرادکی تصاویر جاری کرتے ہوئے مزید ملزمان کی شناخت کے لیے 2لاکھ روپے کے انعام کابھی اعلان کیاہےخیبرپختونخوامیں بھی (باقی صفحہ 9بقیہ نمبر3)
بیش تر شرپسندوں کی شناخت کرلی گئی،جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آبادمیں 13نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں سیف سٹی اتھارٹی کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نےکہا کہ تاریخی جناح ہاؤس جل چکا اور مکمل طور پر تباہ ہو گیا،جن لوگوں نے اس بدترین حرکت میں حصہ لیا ہے، ان کے لیے آئین اور قانون میں جو سزائیں لکھی گئی ہیں، ہر صورت ان کو یہ سزائیں دی جائیں گی، جنہوں نے منصوبہ بندی کی ہے، جنہوں نے ڈنڈے اور لاٹھیوں کو ان کے حوالے کیا اور جن کے پاس اسلحہ تھا اور وہ پولیس اور وہاں پر جو فوجی موجود تھے، ان کے اوپر حملہ آور ہوئے، قانون اپنے آہنی ہاتھ سے ان کو گرفت میں لے گا، اور قانون میں درج سزائیں انشا اللہ ان کو ملیں گےتاکہ قیامت تک یہ مثال بن جائے کہ وطن عزیز کے خلاف اور خاص طور پر وہ ادارہ جس کے افسر اور جوان ہمہ وقت اپنے وطن کی حفاظت کی خاطر، چاہے وہ دہشت گرد ہوں، چاہے کوئی پاکستان کا دشمن ہو، ان کو شکست دینے کے لیے ہر وقت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ان کا خاتمہ کرنے کے لیے 24 گھنٹے تیار رہتے ہیں، ان کے خلاف جنہوں نے چاہے 1965 کی جنگ ہو یا دہشت گردی کے واقعات ہوں، دہشت گردی کا کس طرح خاتمہ کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے جناح ہاؤس، سی ایم ایچ اور سروسز ہسپتال کا بھی دورہ کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی موجود تھے۔وزیراعظم شہباز شریف نےکہا کہ کور کمانڈر ہاؤس کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا گیا، اگلے 72 گھنٹوں میں تمام مجرم، منصوبہ ساز، اکسانے والے اور حملہ آور گرفتار ہونے چاہئیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کیسز درج ہوں۔ اس طرح کا کوئی کام پاکستانی نہیں سوچ سکتا، یہ بد ترین حرکت کرنے والوں کو آئین اور قانون میں درج سزائیں دی جائیں گی، ان واقعات پرپوری قوم غمگین ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اور ان کا جتھہ پاکستان کے دشمنوں سے کم نہیں، جو کام شرپسند 75 برس میں نہ کرسکے وہ پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے کیا، منصوبہ بندی کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور شہیدوں اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان شرپسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں، وزیر قانون انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد بڑھائیں، شرپسندوں کو سزائیں دینے کے لیے اگر راتوں کو انسداد دہشت گردی کورٹس چلانا پڑیں تو چلائی جائیں، پولیس اور انتظامیہ شرپسندوں کو فی الفور گرفتار کرے، خانہ پری قابل قبول نہیں، تمام شرپسندوں کو بلاتفریق گرفتار کیا جائے، اگلے 72 گھنٹوں میں تمام مجرموں اور حملہ آوروں کو گرفتار کیا جائے۔پاکستان سیف سٹی اتھارٹی کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو پاکستان کی تاریخ کا بھیانک ترین اور دل خراش واقعہ ہوا، پولیس اور آرمی کے افسران جو زخمی ہوئے ہیں، ہسپتال میں ان کی تیمار داری کرکے یہاں پر آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کور کمانڈر ہاؤس جو ایک تاریخی جناح ہاؤس ہے، اس کو آج دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، 75 سالہ تاریخ میں جو ہمارا ازلی دشمن نہ کرسکا، جو اس کے خواب تھے، وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوئے وہ بدقسمتی سے 9 مئی کو عمران نیازی کی نگرانی میں اس کی منصوبہ بندی، اس کے اکسانے کے تحت اس کے مسلح جتھے نے جناح ہاؤس کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہر کمرہ آگ سے مکمل طور پر جلا ہوا ہے، فرنیچر جل گیا، وہاں پر جو تاریخی چیزیں تھیں وہ سب تباہ ہوگئیں، کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن نصیب نہ ہوتا اور میں سمجھتا ہوں کہ اس المناک واقعے کے بعد پوری قوم انتہائی غمگین ہے، ماسوائے ان کے جو عمران نیازی اور ان کا جتھہ ہے، وہ جہاں پر بھی ہے، وہ کسی حوالے سے بھی دہشت گردوں اور پاکستان کے دشمن سے کم نہیں، کیونکہ اس طرح کا کام کوئی پاکستانی سوچ بھی نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سابق وزیراعظم اور ان کا ’ہجوم‘ پاکستان مخالف عناصر سے کم نہیں جو کام دہشت گرد 75 سال میں نہیں کر سکے وہ پی ٹی آئی کے شرپسند کر گئے۔‘شہباز شریف نے کہا کہ جلاؤ گھیراؤ کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ادھرپولیس نے جی ایچ کیو کا گیٹ توڑنے اور توڑ پھوڑ کرنے کی تحقیقات کے لیے خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی۔ انویسٹی گیشن سپورٹ یونٹ کی سربراہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن زنیرہ اظفر کریں گی، یونٹ میں ایس ڈی پی او کینٹ، ایس ڈی پی او سٹی اور تین ایس ایچ اوز شامل ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ انویسٹی گیشن ٹیم اس حوالے سے درج مقدمات کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھائے گی۔مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج کیا گیا ہے جس میں سابق صوبائی وزیرراجہ بشارت سمیت 15 افراد نامزد ہیں۔پنجاب حکومت نے بھی حالیہ ہنگامہ آرائی اور سول و عسکری تنصیبات میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیےجے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیاہے۔نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی زیرصدارت امن وامان کی صورتحال پراجلاس میں جناح ہاؤس، عسکری و سول تنصیبات میں تھوڑپھوڑ اور جلاؤگھیراؤکی تحقیقات کے لیے جےآئی ٹی بنانےکا فیصلہ کیا گیا، جے آئی ٹی واقعات کی تحقیقات کرکے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔محکمہ داخلہ پنجاب نے جناح ہاؤس جلانے میں ملوث افراد کی تصاویر جاری کردیں۔ ملوث افراد کی شناخت کرنے والوں کے لیے 2 لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔دریں اثنا پر تشدد مظاہروں پر راولپنڈی میں مزید5مقدمات درج کیے گئے ہیں،اسلام آباد سے گرفتار تحریک انصاف کارکنان پر مزید 8 مقدمات درج کرلیے گئے ۔ خیبرپختونخوامیں شرانگیزکارروائیوں میں ملوث بیشتر شرپسندوں کی بھی شناخت ہوگئی، جس کے بعد قانونی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔پشاورمیں پرتشدد واقعات میں 12پولیس افسر و اہلکار زخمی ہوئے ۔پشاورمیں پر تشدد واقعات میں جھڑپوں کے دوران تین ایس پیز،ایک ڈی ایس پی اور چار ایس ایچ اوز سمیت بارہ پولیس افسران واہلکار زخمی ہوگئے ۔پرتشدد واقعات میں ایس پی رورل پشاور ظفر خان کا سر پھٹ گیا۔ایس پی سٹی سلام خالد ،ایس پی سیکورٹی عتیق شاہ بھی حملوں میں زخمی ہوئے ۔ ڈی ایس پی شکیل خان،ایس ایچ او حیات آباد اشفاق خان،ایس ایچ او پہاڑی پورہ اعجاز نبی سمیت بارہ پولیس کانسٹیبل بھی زخمی ہوئے ہیں تاہم پولیس حملے کرنے میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں لگے کیمروں کی مدد سے شناخت کا عمل شروع کر دیا ہے ۔ تحریک انصاف کے سابق ایم پی ایز سمیت500افراد کی نشاندہی کے بعد گرفتاریوں کے ڈر سے بیشتر افراد روپو ش ہو گئے ہیں ۔ تمام تھانوں کو اپنی اپنی حدود میں گرفتاریوں کا ٹاسک سونپ دیاگیا ہے ۔

 

شہبازشریف