سراج الحق پر حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا، فائل فوٹو
 سراج الحق پر حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا، فائل فوٹو

اہم سیاستدان دہشت گردوں کے نشانے پر آگئے

نمائندہ امت :
محکمہ انسداد دہشت گردی نے پنجاب بھر سے 7 انتہائی خطرناک دشت گردوں کو گرفتار کیا ہے، جن کا نشانہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی لیڈر مریم نواز، رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف سمیت دیگر سیاسی رہنما تھے۔ ان دہشت گردوں نے ملک کی اعلیٰ ترین شخصیات کو نشانہ بنا کر ملک میں شورش پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق کارروائی کے دوران بارودی مواد، اسلحہ، خودکش جیکٹ بنانے کا سامان بھی برآمد ہوا۔

گرفتار دہشت گردوں میں شیر محمد، عبدالخالق، اکرام اللہ، نجیب اللہ کے نام ظاہر کردیے گئے ہیں۔ سب سے اہم ذمہ داری راولپنڈی سے گرفتار ہونے والے دہشت گرد کے سپرد تھی۔ اور اس نے اگلے ایک دو روز میں یہ کارروائی سرانجام دینی تھی۔ جب کہ باقی شہروں سے گرفتار ہونے والے دہشت گردوں نے اس کی معاونت سمیت ملک کی انتہائی حساس تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا۔

یہ سات دہشت گرد، راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان، گوجرانوالہ اور ساہیوال سے گرفتار ہوئے ہیں، ان کی گرفتاری کے لیے سی ٹی ڈی کی معاونت دیگر حساس اداروں نے بھی کی تھی۔ حالیہ نو مئی کے واقعات کے بعد دہشت گرد ون نے اس موقع کا فائدہ اٹھا کر ملک میں ہونے والی شورش کو ہوا دینے کا مکمل پلان بنا رکھا تھا۔

سی ٹی ڈی کے ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ ’’کچھ دنوں سے ملک کی اہم شخصیات پر حملوں کے حوالے سے تھریٹ ملے تھے، جن میں سرفہرست نواز لیگ کی سینئر نائب صدر مریم نواز شامل ہیں۔ جب کہ بعض حساس تنصیبات کو بھی نشانہ بنائے جانے کا امکان موجود تھا۔ دہشت گردوں کا یہ نیٹ ورک بلوچستان اور خیبر پختون خوا سے آپریٹ ہورہا تھا۔ گزشتہ چند ہفتوںسے جتنے دہشت گرد گرفتار ہوئے ہیں.

ان سے حاصل شدہ معلومات کے پیش نظر محکمہ انسداد دہشت گردی نے اپنے نیٹ ورک کو مزید وسعت دے رکھی تھی اور ملک بھر میں اسی حوالے سے کومبنگ اور سرچ آپریشن کیے جارہے تھے۔ جاری ہفتے میں بھی 470سے زائد سرچ آپریشن کیے گئے۔ پندرہ مئی کو خیبر پختون خوا سے پکڑے جانے والے تین دہشت گردوں میں سے ایک دہشت گرد وصال احمد سے جو معلومات حاصل ہوئی تھی وہ بہت خوفناک تھی، جس وجہ سے حساس اداروں کو چوکس کردیا گیا تھا۔ حالیہ پکڑے جانے والے سات دہشت گردوں سے جو معلومات حاصل ہورہی ہیں وہ بھی خاصی چونکا دینے والی ہیں۔

دو روز قبل جماعت اسلامی کے امیر پر خود کش حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا، جو درست آپریٹ نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑی تباہی پھیلانے میں ناکام ہوا۔ جب کہ ان سات دہشت گردوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ اس وقت کالعدم ٹی ٹی پی نے انہیں پاکستان کی اہم لیڈرشپ سمیت اعلیٰ فوجی قیادت یا فوجی و حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کا ٹاسک بھی دیا تھا۔ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے زیادہ واقعات اسی وجہ سے ہورہے ہیں کہ موجودہ وقت میں غیر یقینی کی کیفیت کو ہوا دی جائے اور ملک کے امن و امان کو تباہ کرکے پاکستان کو معاشی و سیاسی نقصان کے ساتھ ساتھ خانہ جنگی کی جانب بھی دھکیلا جائے۔

اس سوال پر کہ کیا تحریک انصاف کے چیئرمین کو بھی ان لوگوں سے خطرہ موجود ہے؟ تو اس ذرائع کا کہنا تھا کہ ’’ بالکل بھی نہیں۔ اس حوالے سے ان دہشت گردوں نے کسی امکان کا اظہار نہیں کیا۔ جب کہ نواز لیگ کی اہم لیڈر شپ جس میں مریم نواز کے ساتھ ساتھ رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف اور دیگر چند اہم رہنما شامل ہیں، جن میں سے کسی پر بھی چند دنوں میں حملہ کیا جاسکتا ہے۔

رواں ہفتے ایک سو پچاس سے زائد مشتبہ افراد کو سرچ آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے بعض اہم گرفتاریاں بھی سامنے آئی ہیں۔ گزشتہ روز گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کے لیے حساس اداروں نے چار روز سے ٹریپ لگایا ہوا تھا اور ان کی لوکیشن حاصل کی جارہی تھی۔ سی ٹی ڈی نے حساس اداروں کی پختہ نشان دہی پر کارروائی کی اور انہیں مقابلے کا موقع دیئے بغیر گھیر کر گرفتار کرلیا گیا۔ حساس تنصیبات میں راولپنڈی کی بعض حساس عمارتیں شامل ہیں، جب کہ دیگر سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی سمیت اے این پی اور بی این پی مینگل کی لیڈرشپ شامل بھی ہے۔

کالعدم ٹی ٹی پی کی پاکستان میں موجود قیادت کے بارے فی الحال نہیں بتایا جاسکتا، لیکن اس کے بارے بھی ان دہشت گردوں سے اہم ترین معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں کو کہاں ٹریننگ دی گئی ہے اور انہیں کون ٹریننگ د ے رہا ہے، یہ معلومات فی الحال نہیں دی جاسکتیں؟ البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی لیڈر شپ بھی جلد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں ہوگی۔ اور ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔‘‘