اس کیس میں سابق وزیراعظم کو نااہلی سمیت تین برس کی قید ہوسکتی ہے- فائل فوٹو
اس کیس میں سابق وزیراعظم کو نااہلی سمیت تین برس کی قید ہوسکتی ہے- فائل فوٹو

عمران خان کے رویے پرالیکشن کمیشن کے صبرکا پیمانہ لبریز

امت رپورٹ:
توہین کے کیس میں کل (بروز منگل) عمران خان کو الیکشن کمیشن پاکستان نے ذاتی طور پر طلب کر رکھا ہے۔ اسی روز چیئرمین پی ٹی آئی نے نیب کے روبرو بھی پیش ہونا ہے۔ توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان کو نااہلی سمیت تین برس کی قید ہو سکتی ہے۔
توہین کے کیس میں انتخابی ادارہ عمران خان کو آخری وارننگ دے کر نصف درجن سے زائد بار طلب کر چکا ہے۔ تاہم سابق وزیراعظم نے ہر بار الیکشن کمیشن کے احکامات ہوا میں اڑا دیے اور ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے۔

دوسری جانب انتخابی ادارے کی جانب سے بھی ہر بار حتمی موقع دینے کے انتباہ کے باوجود کوئی قابل ذکر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔ تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اب اس سلسلے میں الیکشن کمیشن پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اگر کل بھی عمران خان الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو پھر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے واضح امکانات ہیں۔ یہ کیس قریباً نو ماہ سے چل رہا ہے۔ تاہم حسب روایت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے تاخیری حربوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو انتیس مارچ کو اس کیس میں ایک بار پھر پیش ہونے کا حتمی موقع دیا تھا۔ تاہم سیکورٹی خدشات کا بہانہ بناکر عمران خان سماعت میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ جس پر کیس کی سماعت کرنے والے الیکشن کمیشن کے چار رکنی بنچ نے کارروائی اٹھارہ مئی تک ملتوی کر دی تھی۔ اس مہلت کے باوجود عمران خان اٹھارہ مئی کو بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ بعد ازاں انتخابی ادارے نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تئیس مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے رکن جسٹس (ر) اکرم اللہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’’آپ اس کیس کو ہلکا لے رہے ہیں۔ اتنے عرصے سے کیس پڑا ہے۔ پہلے ہم نے قابل ضمانت آرڈر جاری کیا۔ کوئی پیش نہیں ہوا۔ اب ہم ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔ اس سے بچنے کے لئے وہ ہر صورت تئیس مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں‘‘۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف غیر مہذب اور نامناسب زبان استعمال کرنے پر گزشتہ برس اگست میں عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو توہین کے نوٹسز جاری کئے گئے تھے۔ تاہم تقریباً نو ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود یہ کیس منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اس پونے برس کے دوران متعدد بار طلب کیے جانے کے باوجود عمران خان ایک بار بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

الیکشن کمیشن کے احکامات پر پیش ہونے کے بجائے، عمران خان اور ان کے پارٹی رہنمائوں نے انتخابی ادارے کی کارروائی کو مختلف ہائی کورٹس میں چیلنج کیا تھا۔ جس پر الیکشن کمیشن اس معاملے کو سپریم کورٹ لے گیا تھا۔ تین جنوری کو سپریم کورٹ نے سات صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن پاکستان کو عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین کیسز کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دیدی۔ اس شکست کے بعد پی ٹی آئی کے وکلا نے ایک بار پھر تاخیری حربوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے اب تک عمران خان کی عدم پیشی کے حوالے سے کوئی نہ کوئی بہانہ کر دیا جاتا ہے۔ جنوری سے مئی کے عرصے کے دوران بھی قریباً چار مرتبہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

اس کیس سے جڑے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اس معاملے کو بظاہر ہلکا لے رہی ہے۔ لیکن اس کیس میں عمران خان کو سزا سنائے جانے کے قوی امکانات موجود ہیں۔ الیکشن ایکٹ دو ہزار سترہ کا سیکشن دس الیکشن کمیشن پاکستان کو توہین کی سزا دینے کا اختیار دیتا ہے۔ الیکشن ایکٹ دو ہزار سترہ کے سیکشن دس میں کہا گیا ہے ’’الیکشن کمیشن کسی بھی شخص کو توہین اور توہین آرڈیننس دو ہزار تین کے تحت سزا دینے کے لئے ہائی کورٹ کے برابر اختیار استعمال کر سکتا ہے‘‘۔

اس حوالے سے الیکشن کمیشن پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد کہتے ہیں کہ توہین الیکشن کمیشن کا کیس بہت اہم ہے۔ اس کیس میں عمران خان پر فرد جرم جلد عائد ہو جائے گی۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن پاکستان اپنا فیصلہ کرنے کا مجاز ہوگا۔

’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کنور دلشاد کا مزید کہنا تھا کہ توہین الیکشن کمیشن کیس پہلے ہی حد درجہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔ تاہم اب چند ہفتوں کی بات رہ گئی ہے کہ یہ کیس اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائے گا۔ کنور دلشاد کے بقول الیکشن کمیشن اس کیس میں عمران خان کو نااہلی کی سزا دے سکتا ہے اور تین برس قید کی سزا بھی سنا سکتا ہے۔ اس سزا کے خلاف عمران خان کے پاس سپریم کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔ تاہم کنور دلشاد کے بقول اس کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ بڑا مضبوط ہوگا۔ جسے کالعدم قرار دینا سپریم کورٹ کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ کیونکہ الیکشن کمیشن کے پاس شواہد بہت ٹھوس ہیں۔ عمران خان کے پاس اس ممکنہ سزا سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہوکر غیر مشروط معافی مانگ لیں۔ اس صورت میں چیئرمین پی ٹی آئی ممکنہ سزا سے تو بچ سکتے ہیں۔ لیکن ان کے سیاسی کیریئر کو بڑا دھچکا لگے گا۔

اب دیکھنا ہے کہ عمران خان کل (منگل کو) الیکشن کمیشن پاکستان کے چار رکنی بنچ کے سامنے پیش ہوتے ہیں یا نہیں؟ اور یہ کہ سابق وزیراعظم کے پیش نہ ہونے کی صورت میں کیا اپنے انتباہ کے مطابق انتخابی ادارہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتا ہے؟

ذرائع کے مطابق زیادہ امکان یہی ہے کہ اس بار بھی عمران خان الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ بلکہ ان کے وکلا ممکنہ طور پر یہ عذر پیش کریں گے کہ عمران خان کو نیب نے بلارکھا تھا۔ لہٰذا وہ ادھر چلے گئے۔ پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس کے سلسلے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان تئیس مئی کو صبح گیارہ بجے نیب راولپنڈی کے دفتر میں تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ اس سے قبل عمران خان نے یہ کہہ کر نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا کہ ان کے خلاف من گھڑت الزام لگائے گئے ہیں۔ تاہم ذرائع کے بقول انہیں باور کرایا گیا کہ اگر وہ اس بار بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا سکتے ہیں۔ اس خوف سے انہوں نے نیب کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔