امراضِ ناک ، کان اور حلق میں نوجوان ڈاکٹرز کی دلچسپی میں کمی انتہائی تشویشناک ہے، پروفیسر طارق رفیع
کراچی: امراض ناک، کان اور حلق کے ماہرین نے کہا ہے کہ انڈواسکوپک ایئر (کان کی )سرجری ایک کم وقت طلب سہل اور جدید طریقہ علاج ہے اس لئے پاکستان میں ای این ٹی میں کیریئر بنانے کے خواہشمند ینگ ڈاکٹرز کو اس جانب آنا چاہیٔے جلد ہی انڈو اسکوپک ایئر سرجری پر ہینڈز آن ورک شاپ بھی منعقد کی جائے گی۔ کان کے پردے کی خرابی اور سماعت سے محرومی کی صورت میں کان کے پردے کی اس طریقے سے مرمت اور سماعت کی بہالی پہلے سے بہتر ہو سکتی ہے۔
یہ باتیں ان ماہرین نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام آراگ آڈیٹوریم میں فرسٹ انڈو اسکوپک سرجری سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر طارق رفیع سمپوزیم کے مہمان خصوصی تھے جبکہ کلیدی خطاب انگلینڈ سے آئی ہوئی ای این ٹی کنسلٹنٹ ڈاکٹر شادابہ احمد نے کیا۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر زیبا احمد اور ڈاکٹر تہمینہ جنید نے بھی خطاب کیا۔ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر طارق رفیع نے کہا کہ اس وقت جدید ٹیکنالوجی نے میڈیکل اور سرجیکل پروسیجرز کو آسان بنا دیا ہے، این ٹی کے شعبے میں بھی نئی چیزیں آرہی ہیں جیسے یہ انڈواسکوپک ایئر سرجری،مگر ایک بات اہم ہے کہ ای این ٹی میں آنے والی ریزیڈنٹس (ڈاکٹرز) کی تعداد بہت ہی کم ہے اور مسلسل انحطاط کا شکار ہے۔
یہ اچھی علامت نہیں اس کی ایک وجہ تو پے اسکیل کی کمی کا فرق بھی ہے لیکن سیکھنے کے لئے بہت سی قربانیاں دینا پڑتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے زمانے میں میڈیکل سرجیکل میں نہ اتنی ٹیکنالوجی تھی اور نہ ہی سہولتیں تھیں۔ ایک ہینڈز آن ورکشاپ میں شرکت کے لئے سستے دور میں لاکھوں روپے خرچ ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ تر ایئر سرجری پروسیجر میں مائیکرو اسکوپ کا استعمال کرتے ہیں۔ کراچی کے کسی بڑے سرکاری سیٹ اپ میں مائیکرو اسکوپ دستیاب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے ڈاکٹرز کو انڈواسکوپک ایئر (کان کی) سرجری سیکھنا چاہیئے، آج کے اس سمپوزیم میں بہت سی قیمتی معلومات فراہم کی گئیں۔ اب تو سب کچھ آپ کے دو قدم اٹھائے بغیر ہر سہولت دستیاب ہے، ہمیں کسی بھی نئے سبجیکٹ کے متعلق معلومات کے لئے تین چار ماہ پہلے لکھ کر دینا پڑتا تھا اس کے بعد لائبریری سے متعلقہ موضوع پر تفصیلات دستیاب ہوتی تھیں۔ آپ تمام ریزیڈینٹس کو جہاں بھی موقع ملے مائکرو اسکوپ کے ذریعے کام سیکھیں البتہ انڈواسکوپک سرجری سے کان کو گہرائی سے دیکھا جا سکتا ہے جس میں 360 ویو اور ان کارنر ویو بھی ہوتا ہے جس کے ذریعے ڈاکٹر اور مریض دونوں کو ہی آسانی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر شادابہ احمد نے انڈواسکوپک ایئر سرجری سے متعلق مختلف سلائیڈز کی مدد سے تھیٹر کی تیاری، آلات کے استعمال سمیت دیگر تیکنیک پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یوں تو اینٹی بائیوٹک دواؤں کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ لیکن امریکا اور یورپی ممالک میں یہ دوائیں بہت احتیاط سے استعمال کرائی جاتی ہیں۔ انڈواسکوپک ایئر سرجری سے پہلے مریض کو اینٹی بایوٹک دواؤں کا استعمال کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ پروسیجر کرنے سے پہلے کان کا خشک اور کسی انفیکشن سے محفوظ ہونا ضروری ہے۔ تقریب کے آخر میں پروفیسر طارق رفیع کو آرگنائزرز کی جانب سے گلدستہ پیش کیا گیا جبکہ پروفیسر طارق رفیع نے ڈاکٹر شادابہ احمد کو یادگاری شیلڈ پیش کی۔