علی جبران
نواز شریف کے انتہائی قریب تصور کیے جانے والے نون لیگی رہنما ناصر بٹ نے انکشاف کیا ہے کہ پارٹی قائد بقرعید کے بعد پاکستان پہنچ جائیں گے، اس حوالے سے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ ’’امت‘‘ سے فون پر بات کرتے ہوئے ناصر بٹ نے اگرچہ نواز شریف کی پاکستان واپسی کی تاریخ تو نہیں بتائی۔ تاہم ان کا دوٹوک کہنا تھا ’’عید بعد میاں صاحب کی پاکستان واپسی کے ننانوے نہیں، سوفیصد امکانات ہیں۔‘‘
ناصر بٹ نے برطانوی ہائیکورٹ میں نجی ٹی وی چینل ’’سما یوکے‘‘ کے خلاف مقدمہ جیتا ہے۔ نجی ٹی وی چینلز کے خلاف ہتک عزت سے متعلق دائر کیسز میں اب تک وہ چار مقدمات میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔ تاہم تازہ مقدمے کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ اس کیس کی چار روزہ سماعت کے دوران نواز شریف کی سزا، پاکستانی سیاست اور احتساب جج ارشد ملک کے ویڈیو اسکینڈل سے متعلق ایک انگریز جج کے سامنے مقدمہ چلا اور شواہد کی جانچ کی گئی، جبکہ قرار دیا گیا کہ جج ارشد ملک نے ویڈیو میں جو اعترافات کئے تھے وہ درست تھے۔ ناصر بٹ کے نزدیک لندن ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک طرح سے نواز شریف کے لئے کلین چٹ ہے، جس کے اثرات انہیں پاکستان میں سنائی گئی سزاؤں کے فیصلوں پر ہوں گے۔
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ کثرت رائے سے منظور کرچکی ہے، جس میں نااہلی کی مدت پانچ برس کرنے کی ترمیم شامل ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اس اہم ترمیم کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے خاتمے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ تاہم نواز شریف کی واپسی میں اصل رکاوٹ ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیسز میں ان کو سنائی جانے والی سزائیں ہیں۔
سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017ء کو پاناما پیپرز کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو بالترتیب ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے تحت مقدمات درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ ان میں سے ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیسز میں نواز شریف کو قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں ستمبر 2022ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نون لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ کیس میں بری کردیا تھا۔ چونکہ نواز شریف بیرون ملک تھے، لہٰذا انہیں سزا کے خلاف اپیل کا حق نہیں ملا تھا۔
نون لیگ کے قانونی ماہرین کے بقول ایک کیس میں جب دو ملزمان کو بریت مل جائے تو مقدمہ کمزور ہوجاتا ہے اور تیسرے ملزم کی بریت بھی تقریباً یقینی ہوجاتی ہے۔ لہٰذا نواز شریف اپنی واپسی کے بعد یقینی طور پر سزا کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے اور غالب امکان ہے کہ ان کی سزا بھی ختم ہوجائے گی۔ جبکہ لندن ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد جج ارشد ملک کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو سنائی جانے والی سزا بھی ختم ہونے کے واضح امکانات ہیں۔ ان دونوں کیسوں میں اپنی سزا کے خلاف نواز شریف یقینی طور پر پاکستان واپسی پر اپیل کریں گے۔
اس معاملے پر ناصر بٹ کا کہنا تھا ’’لندن ہائی کورٹ کی خاتون جج نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو سے ثابت ہوگیا کہ انہوں نے بلیک میلنگ اور دباؤ میں آکر نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی تھی۔
اپنے فیصلے میں خاتون جج نے نجی ٹی وی چینل ’’سما یوکے‘‘ کے وکیل کے اس بیان کو مسترد کیا کہ نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزا دینے والے جج ارشد ملک کو ناصر بٹ نے ویڈیو بناکر بلیک میل کیا تھا یا کسی قسم کی رشوت دی تھی، تاکہ نواز شریف کی مدد کی جاسکے۔ جج کا کہنا تھا کہ ارشد ملک کی خفیہ ویڈیو بناکر ناصر بٹ نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ جب میں نے جج ارشد ملک کی خفیہ ویڈیو بنائی تھی تو اس وقت ثاقب نثار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے اور انہوں نے جسٹس اعجاز الحسن کو مانیٹر جج مقرر کیا تھا۔ جس سیشن جج پر سپریم کورٹ کا جسٹس بطور مانیٹر بیٹھا ہو وہ آزادانہ فیصلے کیسے کرسکتا ہے؟‘‘
ناصر بٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ لندن ہائیکورٹ نے نہ صرف نواز شریف کو بے گناہ قرار دیا ہے بلکہ ساتھ ہی ’’سما یوکے‘‘ کو انجکشن لگا دیا ہے کہ وہ مستقبل میں نواز شریف اور ناصر بٹ کے بارے میں کوئی الزام نہیں لگا سکتا۔
ناصر بٹ کے بقول جن کیسوں میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی ہے اس کا سامنا وہ پاکستان آکر کریں گے۔ اب ان کیسوں میں جان نہیں رہی، لہٰذا نواز شریف کی سزا سو فیصد ختم ہوجائے گی۔ اگر انہیں مختصر وقت کے لیے جیل بھی جانا پڑا تو اس سے فرق نہیں پڑتا، وہ پہلے بھی جیل جاچکے ہیں۔
اس سوال پر کہ جب آپ نے ’’سما یوکے‘‘ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا تو اس وقت اس نجی ٹی وی کی انتظامیہ دوسری تھی جو اب تبدیل ہوچکی ہے، لہٰذا جرمانے کی رقم 35 ہزار پاؤنڈ (ایک کروڑ 19 لاکھ روپے سے زائد) کون ادا کرے گا؟ ناصر بٹ نے بتایا ’’تب برطانیہ میں سما کے مالک طاہر ریاض خان تھے۔ جرمانے کی رقم اور مقدمے پر ہونے والے اخراجات طاہر ریاض خان ہی ادا کریں گے، چاہے اب وہ ’’سما یوکے‘‘ کے مالک نہیں رہے۔ اگر وہ جرمانہ ادا نہیں کریں گے تو لندن میں ان کی کمپنی بند ہوجائے گی۔
لندن ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق 14 دن کے اندر یعنی 29 جون تک طاہر ریاض خان نے مجھے رقم ادا کرنی ہے۔‘‘ اس سوال پر کہ اس رقم کا آپ کیا کریں گے۔ کیا اس میں سے مستحقین کا حصہ بھی نکالیں گے؟
ناصر بٹ کا ہنستے ہوئے کہنا تھا ’’یہ رقم وائٹ منی ہوتی ہے اور اس پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا۔ میں پہلے بھی غریبوں کی مدد کرتا رہتا ہوں۔ اس رقم میں سے بھی یقیناً مستحقین کا حصہ نکالوں گا۔ میری خواہش تو یہ ہے کہ ساری رقم خیرات کردوں۔ میرا اصل مقصد کیس جیتنا تھا۔ وہ میں نے جیت لیا۔‘‘