دنیا بھرمیں کینسر’’سرکوما‘‘ کے 50 ہزارسے مریض موجود ہیں،سعید قریشی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ پٹھوں کی ہڈی اور نرم بافتوں سے شروع ہونے والے کینسر "سرکوما” کے 50 ہزار سے زائد مریض دنیا بھر میں موجود ہیں۔ اس مہلک بیماری سے بچاؤ کے لیے آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ عام افراد کو یہ بات جاننے کی ضرورت ہے کہ جسم کے کسی بھی حصے میں سوجن ہو تو ٹوٹکے کرنے کے بجائے مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ خصوصاً میڈیکل کے شعبے سے وابستہ میڈیکل پروفیشنلز کو اس خطرے سے قبل از وقت آگاہ کیا جائے۔

انہوں نے یہ باتیں آرتھوپیٹک ڈیپارٹمنٹ سول اسپتال کراچی کے زیر اہتمام آراگ آڈیٹوریم میں "سرکوما” آگہی ویک کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا. سیمینار سے ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل، پروفیسر انیس الدین بھٹی، پروفیسر نور محمد سومرو، پروفیسر بدر الدین سھتو، پروفیسر مراطب علی، پروفیسر اطاعت حسین، پروفیسر شاہد نور نے خطاب کیا جبکہ آرتھوپیڈک فیکلٹی سمیت طلبا و اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ جولائی کے مہینے کو بین الاقوامی طور پر "سرکوما منتھ” قرار دیا گیا ہے یعنی اس مہینے کے دوران سرکوما کے متعلق شعور و آگاہی پیدا کی جا رہی ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی اف ہیلتھ سائنسز نے سرکوما منتھ جولائی کے پہلے ہفتے کو سرکوما آگاہی ہفتے کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہیلتھ کے شعبے سے وابستہ افراد کو قبل از وقت اور عوام کو اس مرض کے بارے میں بروقت آگاہی دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود کہ سرکوما بہت عام کینسر نہیں ہے، لیکن نہایت ضروری ہے کہ اس کے اثرات کو اجاگر کیا جائے۔ یہ ایک مختلف قسم کی رسولی ہے جو جسم میں موجود مختلف قسم کے رابطہ پیدا کرنے والے بافتوں جیسے ہڈیوں، پٹھوں، اعصاب اور خون کی شریانوں میں سوجن پیدا کردیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے میڈیکل پروفیشنلز کے ساتھ مل کر یہ عزم کیا ہے کہ سرکوما کو ابتدائی مرحلے پر روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور اس مہلک مرض میں مبتلہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

پروفیسر صبا سہیل نے کہا کہ عموما آگاہی پھیلانے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ متاثرہ شخص درست علاج کے مرکز تک پہنچے جہاں اس کا فوری اور موثر علاج کیا جا سکے۔ پروفیسر انیس الدین بھٹی نے کہا کہ ابتدائی مراحل پر سرکوما کی تشخیص کر کے نہ صرف ہم اس ملک مرض کے چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں بلکہ اس مرض میں مبتلا شخص کی با مقصد معاونت کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں پروفیسر بدر الدین سھتو نے سول اسپتال کراچی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ کی 10 سالہ خدمات پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے اختتام پر آرگنائزرز کی جانب سے مہمانوں کو شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔