منی پورتشدد پر احتجاجاً مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادپیش

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کے خلاف پارلیمان میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے گوکہ اس کا ناکام ہو جانا تقریباً طے ہے۔ لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد منی پور میں جاری نسلی تشدد پر وزیر اعظم کی خاموشی تڑوانا ہے۔ایوان زیریں، لوک سبھا، کے اسپیکر نے نئے اپوزیشن اتحاد (آئی این ڈی آئی اے۔ انڈیا) کی قیادت کرنے والی کانگریس اور ایک دیگر اپوزیشن بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کی طرف سے مودی حکومت کے خلاف الگ الگ پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریکوں کو قبول کرلیا ہے البتہ ابھی اس پر بحث کے لیے وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔بحث کے لیے منظور کرنے سے قبل اسے کم از کم 50اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔ کانگریس کے پاس ضروری حمایت موجود ہے لیکن بی آر ایس کے صرف نو اراکین ہیں اور وہ ‘انڈیا’ اتحاد میں شامل نہیں ۔543 رکنی لوک سبھا میں حکمراں این ڈی اے اتحاد کے اراکین کی تعداد 331 ہے۔ اپوزیشن کے صرف 114اراکین ہیں۔ اس لیے تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے ان کے پاس خاطر خواہ تعداد نہیں ۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ تحریک اس لیے پیش کی ہے تاکہ منی پور میں تقریباً تین ماہ سے جاری نسلی تشدد پر ایوان میں بحث کرائی جاسکے اور اس مسئلے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو "منہ کھولنے کے لیے مجبور کیا جاسکے۔”منی پور میں اکثریتی ہندو میتئی اور مسیحی فرقے سے تعلق رکھنے والے کوکی قبائیلوں کے درمیان 3 مئی سے جاری تشدد میں اب تک 150سے زیادہ افراد ہلاک اور 50ہزار سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔ 250سے زائد گرجا گھروں اور عبادت گاہو ں کو آگ لگادی گئی ہے اور کروڑوں روپے کے اثاثے جل کر راکھ ہوچکے ہیں۔ دو کوکی خواتین کے برہنہ پریڈ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم مودی پر دباو بڑھ گیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔