علی جبران :
امریکا میں پاکستان کے خلاف منظم مہم چلانے والا سجاد برکی فارن فنڈنگ کیس میں ملوث ہے۔ واضح رہے کہ چند روز پہلے واشنگٹن امریکہ (کیپٹل ہل) میں ہونے والی ایک نام نہاد کانفرنس کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر خاصا وائرل ہوا۔ جس میں ایک پیراشوٹر اینکر معید پیرزاہ کو پاکستان اور قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ معید پیرزادہ کی اس نمک حرامی پر انصار عباسی اور طلعت حسین سمیت کئی معروف پاکستانی صحافیوں نے یو ٹیوب پر ولاگ بھی کئے اور اس کی ملک دشمن سوچ کو آڑے ہاتھوں لیا۔
معید پیرزادہ کے ساتھ کانفرنس میں ایک اور ’’مقرر‘‘ بھی نمایاں تھا۔ لیکن اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ’’امت‘‘ نے اپنی ریسرچ کے ذریعے اس ملک دشمن چہرے کا نقاب بھی اتارا ہے۔ اس کی تفصیل میں جانے سے پہلے معید پیرزادہ اور اس کے ہمنوا مقرر کے خطاب کا لب لباب بیان کر دیا جائے۔ جو ایک جملے میں یہ بنتا ہے ’’پاکستان ڈیفالٹ سے کیسے بچ گیا؟‘‘۔
یعنی اس کانفرنس کا اصل مقصد نہ صرف یہ کہ عمران خان سمیت سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو بچانے کی کوششوں کو تیز کرنے کے لئے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹنا تھا۔ بلکہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے سے بچنے کا ماتم بھی تھا۔ اس کے لئے کانفرنس میں آٹھ سے دس ایسے متعصب ارکان کانگریس کو مدعو کیا گیا۔ جن کا پاکستان سے بغض کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ کانفرنس کے منتظمین سمیت (جو پی ٹی آئی کے امریکہ میں عہدیداران ہیں) دیگر شرکا کے پیٹ میں مشترکہ مروڑ یہ تھا کہ ’’آئی ایم ایف نے پاکستان کو تین ارب ڈالر کا قرضہ کیوں جاری کیا؟‘‘۔
ارکان کانگریس کو سامنے بٹھاکر یہ استفسار کیا جاتا رہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کو یہ ’’تحفہ‘‘ کیوں دیا۔ تاہم ماضی کی طرح یہ کانفرنس بھی بری طرح ناکامی سے دو چار ہوئی۔ بائیڈن انتظامیہ نے اس پروپیگنڈے کو بالکل لفٹ نہیں کرائی۔ بلکہ امریکہ کا تازہ بیان اس کانفرنس کے منتظمین اور شرکا کی حسرتوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر کی جانب سے دی گئی نیوز بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکہ، معاشی بحران پر قابو پانے کے لئے پاکستانی کوششوں کے لئے اپنی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا‘‘۔
اب اس کردار کی طرف آتے ہیں۔ جو ویڈیو میں معید پیرزادہ کے ساتھ دکھائی دے رہا ہے اور پاکستان کو آئی ایم ایف سے ملنے والے تین ارب ڈالر پر شدید پریشان ہے۔ یہ سجاد برکی ہے۔ جو پی ٹی آئی امریکہ کا صدر رہ چکا ہے اور آج کل امریکہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کا فوکل پرسن ہے۔ تقریب کا ایک اور مقرر عاطف خان تھا۔ جو عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ان کی ٹاسک فورس کا رکن تھا۔ یہ دونوں کیپٹل ہل پر پاکستان مخالف کانفرنس کے منتظمین تھے۔
سجاد برکی پر امریکہ سے پی ٹی آئی اور عمران خان کو غیر قانونی فنڈنگ کا جرم ثابت ہو چکا ہے۔ پچھلے برس دو اگست کو ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن پاکستان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی پر بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہو چکا ہے۔ فیصلے کے ایک پیرے میں امریکہ سے پی ٹی آئی کو ہونے والی فنڈنگ کے بارے میں لکھا گیا ’’پی ٹی آئی نے امریکہ میں کمپنیوں کے ذریعے امریکی شہریوں اور امریکہ میں قائم کمپنیوں سے عطیات اور چندے وصول کرنے کی مہم چلائیں۔
ان کمپنیوں نے امریکی تقاضے بھی پورے کئے۔ مگر پاکستان میں کام کرنے والی سیاسی جماعتوں سے متعلق پاکستانی قوانین کی پاسداری نہیں کی۔ جس کے تحت کمپنیاں اور غیر ملکی شہری ایسے عطیات نہیں دے سکتے۔ امریکہ میں قائم ایک کمپنی پی ٹی آئی امریکہ ایل ایل سی 6160 نے مجموعی طور پر پانچ لاکھ اننچاس ہزار امریکی ڈالر منتقل کئے۔ جس میں سے ستّر ہزار نو سو ساٹھ ڈالر غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے حاصل کئے گئے۔ اسی طرح دوسری کمپنی پی ٹی آئی امریکہ ایل ایل سی 5975 نے تیرہ غیر ملکی شہریوں اور دو سو اکتیس غیر ملکی کمپنیوں سے اندازاً ایک لاکھ تیرہ ہزار نو سو اڑتالیس ڈالر کی رقم پی ٹی آئی پاکستان کو منتقل کی‘‘۔
’’امت‘‘ کو دستیاب امریکی محکمہ انصاف، فارا (FARA) کے رجسٹریشن ریکارڈ کی دستاویز کے مطابق ان دو کمپنیوں میں سے ایک پی ٹی آئی امریکہ ایل ایل سی 5975 کا ڈائریکٹر سجاد برکی تھا۔ یہ کمپنی چوبیس فروری دو ہزار تیرہ کو فارا میں رجسٹرڈ کرائی گئی تھی۔ جس کے ذریعے سجاد برکی امریکہ سے پی ٹی آئی کو رقوم پاکستان بھیجتا رہا۔ تاہم جب فارن فنڈنگ کیس ہائی لائٹ ہونے لگا تو پی ٹی آئی نے امریکہ میں یہ دونوں کمپنیاں بند کر دیں۔ جس کے بعد سجاد برکی امریکہ سے پاکستان پہنچ گئے۔
اس وقت پاکستان میں عمران خان وزیر اعظم تھے۔ پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ سے پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرنے کے انعام کے طور پر وزیر اعظم عمران خان نے ایک امریکی سجاد برکی کو وزیر اعظم ہائوس میں کورونا سے متعلق اپنا سوشل اسسٹنٹ مقرر کر دیا۔ جبکہ سجاد برکی کے پارٹنر امریکی شہری عاطف خان کو بھی نوازا گیا۔ اسے وزیر اعظم عمران خان نے محکمہ معدنیات اور کانوں کا چیئرمین بنادیا۔
عمران خان کی معزولی کے بعد چونکہ بیرون ملک بیٹھے پی ٹی آئی کے عہدیداران کی بھی دکانیں بند ہوچکی ہیں۔ لہٰذا اب ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح عمران خان کو دوبارہ اقتدار دلایا جائے۔ تاکہ ان کی دکانیں بھی چل پڑیں۔ اسی سلسلے میں امریکہ میں پاکستانی ریاست کو شدید دبائو میں لانے کے لئے پی ٹی آئی اوورسیز کے عہدیداران اپنے حامی ارکان کانگریس کے ذریعے منظم مہم چلارہے ہیں۔ تاہم یہ پلان تاحال ناکامی سے دو چار ہے۔