عمران خان:
اربوں روپے کے ٹیکس چوروں کے سہولت کار ایف بی آر کی سبسڈری کمپنی ’پرال‘ کے ملازمین سے تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ کراچی ایف بی آر انٹیلی جنس کے کیس میں اسلام آباد سے گرفتار ’پرال‘ کے ملازم سے گرفتاری کے وقت 16 کروڑ کی جعلی ٹیکس ٹیکس انوائسز بھی برآمد ہوئیں۔ ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے دیگر کرپٹ ساتھیوں کی نشاندہی کردی۔ جس پر کراچی کے بعد ایف بی آر آئی اینڈ آئی اسلام آباد میں بھی مقدمہ درج کرکے دوسرے ملازم کو گرفتار کر لیا گیا۔
حاصل معلومات کے مطابق گزشتہ ماہ ڈائریکٹوریٹ جنرل ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کراچی کی ٹیم نے جعلی انوائسوں پر اربوں روپے کی ٹیکس چوری کرنے والے بین الصوبائی نیٹ ورک کے مرکزی کرداروں کا سراغ لگاتے ہوئے4 اہم کارندوں کو گرفتارکیا۔
کارروائی میں پہلی بار ایف بی آر کا کمپیوٹرائز خودکار نظام چلانے کی ذمے دار کمپنی ’’پرال ‘‘ (پاکستان ریونیو آٹو میشن پرائیویٹ لمیٹڈ) کے ایک ملازم کو بھی گرفتار کیا گیا جو آٹو میشن سسٹم میں نقب زنی اور ریکارڈ کے ردوبدل کیلیے سہولت کاری کر رہا تھا۔ ایف بی آر ذرائع کے بقول اس وقت ڈائریکٹوریٹ ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیوکراچی میں بوگس کمپنیوں کی خریداری اور فروخت کی جعلی دستاویزات پر اربوں روپے کے کئی ٹیکس اسکینڈلز پر تحقیقات جاری ہیں۔
ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملوث ملزمان نے ’’زیڈ اے ایمپیکس‘‘ کے نام سے بوگس کمپنی قائم کرنے کے بعد ایف بی آر کا کمپیوٹرائزڈ نظام چلانے کی ذمے دار کمپنی ’’پرال ‘‘ کے ملازم کی ملی بھگت سے 12 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کیا۔ اس کیس پر انکوائری کے بعد ثبوت اور شواہد پر مشتمل رپورٹ ڈائریکٹر جنرل ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو اسلام آباد ہیڈ کوارٹرز بھیجی گئی۔ ڈی جی انٹیلی جنس ایف بی آر کی منظوری کے بعد ایف بی آر ڈائریکٹوریٹ ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیوکراچی کی ٹیم نے فیصل آباد، اسلام آباد اور مری کے قریب تین کارروائیاں کرکے تین ملزمان کو گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا۔
ان ملزمان میں بوگس کمپنی زیڈ اے ایمپیکس سے منسلک دو ملزم حسن کو فیصل آباد جبکہ ملزم فیصل میمن کو مری کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔جبکہ ملزم خلیل کو اسلام آباد سے حراست میں لے کر کراچی منتقل کیا گیا۔
ملزمان نے تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات کئے جن کی روشنی میں ایک درجن سے زائد دیگر افراد اور بوگس کمپنیوں کے خلاف بھی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔ ملزم حسن کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ بھی پرال کا سابق ملازم ہے جس کو کرپشن اور نا اہلی پر ملازمت سے نکال دیا گیا تھا ۔تاہم حیرت انگیز طور پر پرال حکام کی غفلت کے نتیجے میں ملزم کی پرانی آئی ڈی ابھی تک فعال تھی جس کو استعال کرکے وہ سسٹم میں نقب زنی کرکے ٹیکس سے متعلق ایف بی آر کا اہم اور حساس ڈیٹا چوری کر رہا تھا۔ بلکہ کراچی میں سرگرم نیٹ ورک کی بوگس کمپنیوں کے جعلی ٹیکس گوشوارے اپنے فیصل آباد کے گھر سے جمع کروارہا تھا۔
اسی طرح سے ملزم خلیل ایف بی آر کے سسٹم میںجعلی کمپنیوں کی رجسٹریشن اور دیگر شہریوں کے کوائف پر این ٹی این کے اجراء میں معاونت دے رہا تھا۔ جس وقت ملزم خلیل کو گرفتار کیا گیا اس کے قبضے سے 16 کروڑ کی جعلی ٹیکس ٹیکس انوائسز بر آمد ہوئیں جوکہ اس نے مختلف کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے تیار کی تھیں۔
ملزم خلیل نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرتے ہوئے پرال کمپنی میں موجود اپنے دیگر کرپٹ ساتھیوں کی نشاندہی کردی جس پر کراچی کے بعد ایف بی آر آئی اینڈ آئی اسلام آباد میں بھی مقدمہ درج کرکے دوسرے ملازم کو گرفتا رکر لیا گیا ۔جس سے مزید تفتیش جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق موجودہ ڈی جی ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو عقیل احمد صدیقی نے ٹیکس چوری کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف بلا امتیاز کارروائیوں کی ہدایت دی ہے۔ اور اس وقت ڈائریکٹوریٹ ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیوکراچی نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے لئے 15 برس سے معروف ٹیکس کنسلٹنٹ کمپنی کی آڑ میں سرگرم نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔جس میں کئی بوگس کمپنیوں کے نام پر اربوںروپے کی ٹیکس چوری کرنے والے ماسٹر مائنڈ حسن علی بادامی کو ایئر پورٹ سے ایکماہ قبل حراست میں لیا گیا۔
اس سے قبل اسی گروپ کے دو کارندوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ایف بی آر ذرائع کے بقول پرال ایک نجی کمپنی ہے جو کہ ایف بی آر کی ویب سائٹس کے علاوہ کسٹمز اور ا ن لینڈ ریونیو سروسز کے لئے آٹو میشن سسٹم چلانے کی ذمے دار ہے یعنی ایف بی آر کے ملک بھر کے تمام دفاتر میں ملازمین جب کمپیوٹرز کھولتے ہیں تو ان کی آئی ڈیز سے لے کر سسٹم میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سمیت ہر قسم کے گواشوارے داخل کرنے ،کمپنیوں کی رجسٹریشن ،این ٹی این نمبرز ،آڈٹ کا حساب کتاب، ٹیکس چوری ، ریکوری کی چھان بین کا سا را ریکارڈ آن لائن مرتب رکھنے اور محفوظ بنانے کی ذمے داری پرال کمپنی کے پاس ہے ۔جس کا ٹھیکہ اب ایف بی آر کے ساتھ مستقل ہے اس کمپنی کو اب ایف بی آر کی سبسڈری کمپنی کی حیثیت حاصل ہے۔ جوکہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں موجود ممبر آئی ٹی کے ماتحت ہے ۔
اس کمپنی کے ملازمین میں اتنی کرپشن اور سسٹم میں نقب زنی کی وارداتیں برسوں سے سامنے آرہی ہیں تاہم اس کے باجود اب تک اس معاملے پر کمپنی انتظامیہ کے خلاف کبھی ایکشن نہیں لیاگیا جبکہ یہ کمپنی ہر سال سرکاری فنڈز سے اربوں روپے کا بجٹ اخراجات حاصل کرتی ہے۔