احمد خلیل جازم :
راولپنڈی میں پیر کے روز مری روڈ پر زیر تعمیر پلازہ کے بیسمنٹ میں قائم نجی بینک سے اربوں روپے کی ملکی اور غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق درجنوں لاکرز میں محفوظ یہ رقم ایک نجی ہائوسنگ سوسائٹی ’الحرم سٹی‘ کے مالک شیخ افتخار عادل کی ملکیت ہے، جن کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس یہ رقم لوگوں کی امانت ہے اور اس رقم کے سفید دھن ہونے کے تمام ثبوت مع ٹیکسس وصولی موجود ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا یہ رقم کالا دھن تھی یا سفید؟ اس حوالے سے آٹھ افراد بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ حساس اداروں اور ایف آئی اے کو اس نجی بینک کے بارے اطلاع کچھ روز قبل مل چکی تھی۔ لیکن چھاپے کے لیے ٹھوس ثبوت نہیں مل رہے تھے۔ چنانچہ خفیہ تفتیش کے بعد اس نجی بینک بارے معلومات کنفرم ہوئیں تو چھاپا مارا گیا۔ چھاپے کے دوران بیسمنٹ مکمل خالی دکھائی دی۔ پہلے تو احساس ہوا کہ غلط جگہ چھاپا مارا گیاہے۔ لیکن ایف آئی اے اہلکاروں نے بیسمنٹ کی دیواروں کو ٹھوک بجا کر دیکھا تو ایک دیوار سے مختلف قسم کی آواز سنائی دی۔ جب اسے توڑا گیا تو یہاں سے ایک کھڑکی نما دروازہ نمودار ہوگیا، جس میں داخل ہوئے تو بیسمنٹ سے متصل اس بڑے کمرے میں تیرہ لاکرز موجود تھے۔
زیادہ تر لاکرز ڈیجیٹل لاک سے بند کیے گئے تھے۔ جن پر انگلیوں کے نشان ثبت کرنے سے سیف کھولا جاسکتا تھا، بعدا زاں تفتیش سے معلوم ہوا کہ ان میں زیادہ تر خواتین کی انگلیوں کے نشانات کو استعمال کیا گیا، جن کے بارے تفتیش جاری ہے۔ آخرکار لاکرز کو گیس کٹر سے کاٹ کر کھولا گیا تو پاکستانی اور غیرملکی کرنسی کے بنڈل نکلنا شروع ہوگئے۔ اس دوران آٹھ افراد کو گرفتار کرکے معلوم کیا گیا تو انہوں نے اس بینک سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
پلازہ کے مالک سے رابطہ ہوا تو انہوں نے بتایا کہ یہ رقم ان کے پاس امانت کے طور پرموجود ہے اور یہ تمام رقم قانونی ہے۔ کوئی کالادھن نہیں ہے، یہ رقم ٹیکس پئیرز کی ہے جو ہمارے پاس امانت کے طور پر رکھی گئی تھی۔ ایف آئی اے ذرائع اس حوالے سے مزید تفتیش کررہے ہیں کہ آیا اگر یہ کالادھن نہیں تھا تو اسے کمرشل بینکوں کے بجائے یہاں کیوں محفوظ کیا گیا؟ اس کا جواب اب تک نجی بینک کے مالک نہیں دے سکے ہیں اور تفتیش ابھی جاری ہے۔ جب کہ رقم کی گنتی میں بھی کافی گھنٹے صرف ہوگئے تھے۔ اس کے بعد اس رقم کو سیل کرکے منتقل کرنا بھی کافی دشوار تھا۔
اس نجی بینک کے منظر عام پر آنے کے بعد ایف آئی اے ذرائع نے تفتیش کا دائرہ کار مزید پھیلا دیا ہے۔ جس کے ساتھ ساتھ حساس اداروں نے بھی غیر ملکی کرنسی ذخیرہ کرنے والوں کی لسٹیں تیار کرلی ہیں۔ خاص طور پر ڈالر ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اگلا مرحلہ شروع ہوچکا ہے، جس میں ذخیرہ کیے گئے ڈالروں کی برآمدگی کے لیے ایف آئی اے اور حساس ادارے اب پلازوں، ہائوسنگ سوسائٹیز کے دفاتر اور گھروں پرچھاپے ماریں گے۔ علاوہ ازیں ایکسچینج کمپنیز سے حاصل ڈیٹا کی مدد سے بھی ملک بھر میں ایسے افراد کی نشان دہی کرلی گئی ہے، جو ڈالر ذخیرہ کرنے کے شبہ کو تقویت دیتے ہیں۔ اگلے چند روز میں ڈالر ذخیرہ کرنے والی بڑی مچھلیوں کے پکڑے جانے کی قوی امید ہے۔