سید حسن شاہ :
میٹرک بورڈ کے سابق ناظم امتحانات عمران طارق بٹ کے خلاف نتائج میں تبدیلی، ایجنٹوں سے سازباز اور کرپشن کی تحقیقات تیز کر دی گئی ہیں۔ رواں برس ثانوی تعلیمی بورڈ میں تقریبا 2309 رول نمبرز کے نتائج تبدیل کیے گئے۔ یہ تمام نمبرز مختلف ایجنٹس کی جانب سے کنٹرولر کو فراہم کیے گئے تھے۔ جنہیں آئی ٹی سکیشن میں بیٹھ کر تبدیل کرایا گیا۔ یہ گھناؤنا کام سندھ حکومت کے دوسرے محکمہ سے غیر قانونی طور پر آئے (خود ساختہ ڈیپوٹیشن) اسسٹنٹ پروگرامر افتخار ابڑو کے ذریعے کرایا گیا۔ جسے بورڈ انتظامیہ نے معاملہ کھلنے پر ریلیو کردیا۔ ایجنٹوں کے ذریعے ملنے والے نمبروں کیلئے فی رول نمبر پچاس ہزار روپے ریٹ فکس تھا۔ صرف نتائج تبدیل کرنے کیلئے تقریباً 12 کروڑ روپے کی وصولی کی گئی۔
چیئرمین میٹرک بورڈ ان دنوں بیرون ملک ہیں۔ تاہم انہوں نے بورڈ کے سینئر افسران پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنادی ہے۔ جو عمران بٹ کے خلاف میٹرک کے رزلٹ کی ٹمپرنگ کی چھان بین کر رہی ہے۔ اس ضمن میں شعبہ امتحانات کو ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عمران بٹ کے خلاف بننے والی کمیٹی کے کنوینئر سید محمد علی شائق، جبکہ موجودہ قائمقام ناظم امتحانات خالد احسان اور آڈٹ افسر منیر حسن تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ہیں۔ چیئرمین بورڈ کی جانب سے کمیٹی کے رکن کو ہی کنٹرولر بنانے کے احکامات دیے گئے اور معاملے کی شفاف انکوائری میں اہم کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی۔
معلوم ہوا ہے کہ خالد احسان نے آئی ٹی سکیشن سے مواد منگوالیا ہے اور پہلے مرحلے میں میڈیا پر چلنے والے رول نمبرز کی امتحانی کاپیاں چیک کرائی جارہی ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران بٹ نے دو روز قبل تحقیقاتی کمیٹی کے کنوینئر سید محمد علی شائق سے ملاقات کی اور ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کنوینئر سے ملاقات میں عمران بٹ نے بورڈ انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی تفصیلات بھی بتائی تھیں۔ اب بورڈ کے سینئر افسر سید محمد علی شائق پر شفاف انکوائری کیلئے دباؤ بڑھ گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ امتحانات کے نتائج سے قبل ایجنٹوں کی جانب سے طلبا سے اچھے نمبروں سے پاس کرانے کیلئے منہ مانگی رقم وصول کی گئی جس کے بعد شعبہ امتحانات سے ملی بھگت کرکے انہیں اچھے نمبروں سے پاس کرایا گیا۔ اس کے علاوہ ہزاروں طلبا کو ایک فارمولے کے تحت بالکل ایک جیسے نمبرز دیئے گئے۔ اس کرپشن کا بھانڈا نتائج گزٹ میں بھی پھوٹ گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایجنٹوں کی ملی بھگت سے طلبا کیلئے گولڈن نمبر بھی متعارف کرائے گئے۔ جن طلبا نے ایجنٹوں کو زیادہ رقم ادا کی۔ ان طلبا کو امتحانات میں گولڈن نمبر 999 اور 888 دیئے گئے۔ دستاویزات کے مطابق 407 طلبا کو 999 نمبرز دیئے گئے ہیں۔ جبکہ 885 طلبا کو 888 نمبر دیے گئے۔ اس طرح ہزاروں طلبا کو امتیازی نمبرز دیکر اے ون گریڈ سے پاس کیا گیا۔
دستاویزات کے مطابق میٹرک سائنس گروپ کے نتائج میں غضنفر علی کو، محمد عفان بٹ، عبدالمعیز، انوش سکندر، رمیز خان، ایاز خان، فرخ اللہ خان، دستگیر احمد، محمد حارث، اوصاف احمد خواجہ، ابراہیم بن مصطفیٰ، محمد بدرالزامان، نعیم اللہ، جمشید، عمیر ملک، محمد طارق جمیل اور محمد حسن سمیت دیگر کو 890 نمبرز دیکر اے ون گریڈ سے پاس کرایا گیا۔ دستاویزات کے مطابق 839 طلبا کو 901 نمبروں سے نوازا گیا۔ جبکہ 907 طلبا کو 877 نمبر دیکر پاس قرار دیا گیا۔ 912 طلبا کو 905 نمبرز دیئے گئے۔ جبکہ 912 ہی طلبا کو904 نمبرز دیکر پاس کرایا گیا اور 894 طلبا کو880 نمبرز دیئے گئے ہیں۔
مذکورہ معاملے پر میٹرک بورڈ انتظامیہ کی جانب سے نتائج تبدیل کرنے والوں کے خلاف تحقیقات تیز کردی گئی ہیں۔ میٹرک کے نتائج میں ٹمپرنگ کے معاملے پر اپنے ویڈیو بیان میں انکوائری زدہ کنٹرولر عمران طارق بٹ نے موقف اختیار کیا کہ لاکھوں طلبہ ہمارے ہاں امتحان میں بیٹھے ہوتے ہیں تو شاید ان کے نمبرز ایک جیسے ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔ مذکورہ معاملے کی میں اندرونی طور پر انکوائری کروں گا اور معاملے کی گہرائی تک جاؤں گا۔ اگر کوئی بھی اس میں ملوث ہوا یا کوئی بھی ایسی چیز سامنے آتی ہے تو اس کی رپورٹ بھی اعلیٰ حکام کو پیش کی جائیں گی۔ تاہم چیئرمین نے ان کے اس ویڈیو بیان جاری کرنے کے بعد نہ صرف انہیں کنٹرولر کے عہدے سے برطرف کیا۔ بلکہ ان کے خلاف تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی بنادی۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کی جانب سے شواہد جمع ہونے پر عمران بٹ کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور ان سے ٹمپرنگ کرنے کی وجوہات پوچھی جائیں گی۔ اس ضمن میں عمران بٹ کو ہدایت کی گئی کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔ دوسری جانب شعبہ امتحانات میں ہونے والی تحقیقات کے باعث مارکس شیٹس کی چھپائی رکوادی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بورڈ انتظامیہ نے 25 اکتوبر کو مارکس شیٹ اجرا کی تاریخ دی تھی۔ تاہم چھپائی رکوانے کے احکامات سے مارکس شیٹس کا اجرا مزید التوا کا شکار ہوجائے گا۔
میٹرک بورڈ نے جنرل گروپ سال دوئم ریگولر و پرائیویٹ کے امتحانات کے نتائج کا اعلان 25 اگست 2023ء کو کیا تھا۔ جن میں 16443 طلبہ نے امتحانات میں شرکت کی تھی۔ تاہم ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے جنرل گروپ کی مارکس شیٹ جاری نہیں کی۔ سائنس گروپ سال دوئم کے امتحانات کے نتائج 28 ستمبر کو جاری کئے تھے۔ تاہم ابھی تک سائنس گروپ میٹرک کی مارکس شیٹ کا اجرا بھی التوا کا شکارہے۔