اسکینڈل کُھلنے پر کسٹمز حکام نے اسکروٹنی سخت کردی، فائل فوٹو
 اسکینڈل کُھلنے پر کسٹمز حکام نے اسکروٹنی سخت کردی، فائل فوٹو

بلوچستان میں حوالہ ہنڈی کیخلاف بڑے آپریشن کی تیاری

عمران خان :
ملکی معاشی استحکام کیلئے حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون میں اب اداروں نے بلوچستان پر بھی توجہ مرکوز کر دی ہے۔ آئندہ 6 ماہ میں بلوچستان کے طول و عرض میں ایسی کئی کارروائیاں متوقع ہیں۔ جن میں دہائیوں سے اسمگلنگ، منی لانڈرنگ، زر مبادلہ کی ذخیرہ اندوزی سے اربوں کے ناجائز اثاثے بنانے والوں کو پکڑا جائے گا۔

’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق حالیہ دنوں میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے ایف آئی اے کے گریڈ 21 کے سنیئر افسر مجاہد اکبر کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائوتھ یعنی سندھ اور بلوچستان کا چارج دیا گیا۔ جو خصوصی ٹاسک کے ساتھ ٹھوس حکمت عملی لے کر آئے ہیں۔ نئے اے ڈی جی سائوتھ کی تعیناتی کے ساتھ ہی اب تک 40 سے زائد ایف آئی اے افسران اور اہلکاروں کو سندھ زونل ہیڈ کوارٹر اور اسلام آباد ہیڈ کوارٹرز سے بلوچستان ٹرانسفر کرنے کے احکامات جاری کیے جاچکے ہیں۔

بلوچستان میں ہر دیگر سرکاری ادارے کی طرح ایف آئی اے کو بھی گزشتہ 50 برسوں میں افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا رہا ہے۔ تاہم اس بار ریاستی اداروں کی معاونت سے ان مشکلات کو حل کیا جا رہا ہے۔ مجاہد اکبر کے ساتھ ہی کراچی زون کے ڈائریکٹر عبدالسلام شیخ کا بھی تبادلہ کیا گیا اور انہیں اے ڈی جی سائوتھ آفس میں ڈائریکٹر ایڈمن لگاکر ان کی جگہ ضعیم اقبال شیخ کو ڈائریکٹر کراچی زون تعینات کیا گیا۔ تاکہ ایف آئی اے سندھ اور بلوچستان کے اعلیٰ افسران اپنی ٹیم بنا کر مکمل ذہنی ہم آہنگی سے اہم ملکی ٹاسک کو آگے بڑھا سکیں اور اس میں انہیں پرانی ٹیم کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے مشکلات پیش نہ آئیں۔

بلوچستان سے اہم ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف آئی اے کے تحت صوبے میں حوالہ ہنڈی، منی لانڈرنگ، کرنسی کی غیر قانونی خرید و فروخت اور کرنسی اسمگلنگ کے کئی مراکز اور بڑے نیٹ ورک دہائیوں سے سرگرم رہے ہیں۔ ان کی سرگرمیاں دیگر صوبوں سے اس لئے بھی زیادہ ہوتی گئیں کہ یہاں پر افغانستان اور ایران سے ہونے والی اسمگلنگ کا حجم بھی وقت کے ساتھ بڑھتا ہی رہا۔ تاہم ان دھندوں میں ملوث ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف کبھی ایف آئی اے کی سطح پر موثر کارروائیاں نہیں ہو سکیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ رہی کہ ایف آئی اے کوئٹہ اور دیگر صوبوں میں افرادی قوت ہمیشہ سے نہ ہونے کے برابر ہی رہی۔

یہاں تک کہ سرائیکی بیلٹ اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کیلئے بلوچستان سے ڈومیسائل بنوا کر انہیں بلوچستان سے بھرتی بھی کروایا جاتا رہا۔ تاہم یہ افسران اور اہلکاروں کی بڑی تعداد صرف بھرتی ہونے کیلئے بلوچستان کے ڈومیسائل استعمال کرتی رہی۔ تاہم بھرتی ہوتے ہی اثر رسوخ استعمال کرکے کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے شہروں میں مستقل تعیناتیاں حاصل کرلی گئیں۔ کئی ایسی مثالیں بھی حالیہ عرصہ میں سامنے آئیں کہ سرکاری افسران اور اہلکاروں نے بھرتی ہوتے ہی مستقل ہونے کا بھی انتظار نہیں کیا۔ بلکہ ٹریننگ کے دوان ہی اپنے ٹرانسفر کروا لیے۔

ذرائع کے بقول بوچستان کے اصل ڈومیسائل رکھنے والے جتنے بھی سرکاری افسران بھرتی ہوتے ہیں۔ ان کی اکثریت بلوچستان کے شہروں میں ہی تعینات ہونے اور کام کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔ تاہم ان کی تعداد کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے ساتھ ہی بلوچستان وہ واحد صوبہ ہے۔ جس کے سرحدی اور ساحلی مقامات ایران، عراق، ترکی اور پھر یورپ کے علاوہ خلیجی ممالک کیلیے انسانی اسمگلنگ کیلیے بھی کئی دہائیوں سے استعمال ہوتے رہے۔ تاہم ایف آئی اے بلوچستان میں انسانی اسمگلروں کے خلاف آج تک بڑے آپریشن اور موثر کارروائیاں نہیں کرسکی۔

حالیہ دنوں میں پہلے نئے تعینات ہونے والے اے ڈی جی مجاہد اکبر کے اپنے دستخط سے ہی 12 اکتوبر 2023ء کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ جس میں ایف آئی اے کراچی، ایف آئی اے حیدر آباد، زونز سے اسسٹنٹ سب انسپکٹرز سے لے سپاہی سطح کے 27 افسران اور اہلکاروں کو فوری طور پر بلوچستان زونل آفس جوائن کرنے کے احکامات دیے گئے۔ اس حکم نامے کے مطابق یہ تمام افسران اور اہلکار ابتدائی طور پر 6 ماہ کیلئے بھجوائے جا رہے ہیں۔ جو مدت پوری ہوتے ہی واپس ہو جائیں گے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بعد یا تو ان کے دوبارہ ٹرانسفر ہوں گے یا پھر ان کی جگہ دیگر اتنے ہی افسران اور اہلکار اگلے 6 ماہ کیلئے بھجوائے جائیں گے اور یوں روٹیشن کا ایک سلسلہ چلایا جائے گا۔

اس نوٹیفکیشن سے ایک روز قبل یعنی 11 اکتوبر کو اسلام آباد ہیڈ کوارٹرز سے سب انسپکٹرز سے لے کر سپاہی سطح کے 12 افسران اور اہلکاروں کو اسلام آباد، خیبر پختونخواہ، سکھر اور کراچی سے ایف آئی اے بلوچستان بھیجا گیا۔ اس کیلئے بھی سفارشات اے ڈی جی آفس سے کی گئیں۔

بعد ازاں گزشتہ دنوں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ مجاہد اکبر کی ہدایت پر جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر رانا عظیم سرور، انسپکٹر جنید حسین، انسپکٹر راول بھٹو سمیت ٹیم کے چار اراکین کو فوری اے ڈی جی ساؤتھ آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسران کو بھی جلد ہی ایف آئی اے بلوچستان بھیجا جائے گا۔ جہاں ان سے حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں کروائی جائیں گی۔ جبکہ ان کی پرفارمنس کی بھی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔