مودی سرکار کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے 5 دسمبر کو لوک سبھا میں متنازعہ ترمیمی بل پیش کردیے، فائل فوٹو
مودی سرکار کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے 5 دسمبر کو لوک سبھا میں متنازعہ ترمیمی بل پیش کردیے، فائل فوٹو

مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے فرار

نئی دہلی: مودی سرکار نے کشمیر اور منی پور میں لااینڈ آرڈر کی صورت حال میں ناکامی کے بعد سیاسی شعبدہ بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئے لوک سبھا میں بل پیش کردیے

لداخ میں ہزیمت کا سامنا کرنے اور جی- 20 کانفرنس کی ناکامی کے بعد مودی سرکار اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔

مودی سرکار کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے 5 دسمبر کو لوک سبھا میں متنازعہ ترمیمی بل پیش کیے۔جموں وکشمیر ریزرویشن بل اور جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن بل 5 دسمبر جولائی 2023 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا

بل مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو یہ اختیار دے گا کہ وہ کشمیری تارکین وطن کمیونٹی کے دو نمائندوں کو اسمبلی میں مقرر کرے، جس میں کم از کم ایک خاتون بھی
شامل ہے۔

اِس بل میں پہلے کی طرح مسلمانوں کی کوئی ترجمانی نہیں کیونکہ مودی سرکار کا مقصد کشمیر میں صرف ہندوؤں کی آباد کاری کو بڑھانا ہے تاکہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلہ جا سکے۔

یہ بل لیفٹینینٹ گورنر کو یہ بھی اختیار دے گا کہ وہ اسمبلی میں آزاد جموں کشمیر میں مقیم مہاجرین کی نمائندگی کے لیے ایک رکن کو نامزد کرے۔

مودی سرکاری مقبوضہ کشمیر میں ایک نیا بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ آزاد کشمیر عبوری آئین ایکٹ1974 کے آرٹیکل 21 کے مطابق آزاد جموں و کشمیر میں 12نشستیں جموں وکشمیر مہاجرین کیلئے مختص ہیں۔

بل کے پیش کیے جانے کے بعد مودی سرکار کو اندرونی طور پر شدید تنقید کا سامنا ہے،

اسدالدین اویسی نے نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ  یہ بل آئین سے متصادم ہے اور سراسر متنازعہ اور غیر قانونی ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہاکہ جب آرٹیکل 370 کا خاتمہ ہی غیر قانونی ہے اور معاملہ عدالت میں ہے اور اس پہ کیسے ایک متنازعہ اور غیر قانونی چیز عمل کو دہرایا جا رہا ہے۔

منیش تیواری نے کہاکہ ہمارا حکومت سے یہ سوال ہے کہ آپ کشمیر میں الیکشن کب کروا رہے ہیں ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک زیادہ مضبوط ہو رہی ہے اور مسلسل بھارتی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں،آرٹیکل 370 کے منسوخ کے بعد بہت سی جمہوری آوازوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد مودی سرکار اور بی جے پی حکومت نے بے گناہ کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے کے خوف سے محبوبہ مفتی اور یاسین ملک جیسے کئی کشمیر ی لیڈروں کو گرفتار کیا تھا۔

یہ غیر قانونی بل ہندو انتہا پسندوں کو خوش کرنے اور آنے والے الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے سیاسی شعبدہ بازی کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔

کشمیریوں کے حقوق کی آڑ میں غیر قانونی بل پیش کرنے والی مودی سرکار گزشتہ کئی برس سے مسلسل کشمیر میں انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں 2014 کے بعدسے الیکشن کا انعقاد نہیں کیا گیا، مودی سرکار شکست کے ڈر سے اس سے مسلسل فرار اختیار کر رہی ہے،

مودی سرکاری اپنی ناکام کشمیر پالیسی کو چھپانے کے لئیےاب مقبوضہ کشمیر میں ایک نیا بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مودی سرکار بھارت کے امن و امان کی صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

مودی آنے والے الیکشنز میں اپنا انتہا پسند ہندو ووٹ بڑھانے کے لیئے ایسی اوچھی حرکتیں کر رہا ہے۔