اقبال اعوان :
کراچی ہوائی فائرنگ کا سلسلہ نہ روک سکی۔ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر کی جانے والی اندھا دھند فائرنگ سے شہر کے مختلف علاقوں میں رواں سال کے دوران 6 بچوں سمیت 10 افراد جان سے جا چکے۔ جبکہ ڈھائی سو سے زائد زخمی ہوئے۔ ہمیشہ کی طرح رواں ماہ دسمبر میں کرسمس اور نیو ایئر کے موقع پر ہوائی فائرنگ سے جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
پولیس چند روز میں اعلانات شروع کر دے گی کہ سال نو پر ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ تاہم سارے دعوے دھرے رہ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ سال بھر کے علاوہ نیوایئر کے موقع پر شہر فائرنگ سے گونج اٹھتا ہے اور کئی جانیں ضائع ہوجا تی ہیں۔ گولی لگنے سے زخمی ہوکر کئی شہری عمر بھر کیلئے معذور ہوجاتے ہیں۔
جبکہ آج کل سوشل میڈیا پر ویڈیوز ڈالنے کے چکر میں بھی ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ وزارت داخلہ یا پولیس مستقل بنیاد پر کوئی سخت قانون سازی نہیں کر سکی ہے۔ کراچی میں چند برس قبل تک ہوائی فائرنگ کا سلسلہ پختون آبادیوں میں زیادہ ہوتا تھا۔ جو خوشی کے موقع پر فائرنگ کرتے تھے۔ تاہم اب شادی ہالز کے باہر اور بارات کی روانگی کے دوران گھر کے سامنے بھی ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔
مقامی پولیس شادی ہالز والوں سے سیٹنگ کرلیتی ہے اور آنکھیں اور کان بند کر کے موبائلیں گزر جاتی ہیں۔ ہوائی فائرنگ کرنے کے دوران بعض اوقات غیر قانونی بور کے ہتھیار بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایس ایم جی، سیون ایم ایم سمیت مختلف اقسام کے پستول کے علاوہ بڑی رائفلیں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ رواں سال اس حوالے سے 70 سے زائد مقدمات ہوئے۔ تاہم شہریوں کو تحفظ نہیں مل سکا۔
دو روز قبل بلدیہ میں شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر دولہا کے والد سمیت 5 افراد زخمی ہوئے۔ شہر میں اکثر اوقات اندھی گولی لگنے سے بھی گھروں کی چھتوں، بالکونیوں اور گھر کے صحن میں موجود افراد نشانہ بن جاتے ہیں۔ جبکہ راہ گیر بھی زد میں آتے ہیں۔ پولیس اس دوران کارروائی نہیں کرتی۔ البتہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے پر جب اعلیٰ افسران کا دبائو آتا ہے تو گرفتاری کی جاتی ہے۔
گزشتہ برس پولیس کے بعض اعلیٰ افسران نے وارننگ دی تھی کہ ہوائی فائرنگ کے دوران زخمی یا ہلاکت کا واقعہ ہوا تو ہلاک ہونے کی صورت میں دفعہ 302، اور زخمی ہونے کی صورت میں اقدام قتل کا مقدمہ درج کر کے کارروائی کی جائے گی۔ تاہم سال نو پر ہوائی فائرنگ کا سلسلہ نہیں رکا تھا اور قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ شہر میں شادی بیاہ کے سیزن کے دوران شادی ہالز کے سامنے شدید ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔
جبکہ شادی ہالز کے باہر بینرز بھی لگے ہوتے ہیں کہ ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کرنا منع ہے۔ تاہم مقامی پولیس کو تقریب والی پارٹی، ہال کے ذمہ دار کے ذریعے ایک ہزار سے دو ہزار روپے بھتہ دے دیتی ہے۔ جس کے بعد آزادی سے آتش بازی یا ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔ 14 اگست ہو، دیوالی ہو، کرسمس ہو، سال نو کس جشن ہو۔ شہر فائرنگ سے گونج اٹھتا ہے۔
آج کل شادی بیاہ کا سیزن چل رہا ہے۔ مضافاتی کچی آبادیوں کے علاوہ شہری آبادیوں میں بھی ہوائی فائرنگ کی گونج سنائی دیتی ہے۔ حتیٰ کہ نجی، عسکری، ہوائی اڈوں، حساس اداروں کے اطراف، پولیس اسٹیشنز یا پولیس کے دفاتر کے اطراف بھی رات گئے تک ہوائی فائرنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ سال نو پر جہاں شہر فائرنگ سے گونج اٹھتا ہے۔ وہاں وہ شہری جو قانونی یا غیر قانونی بور کا اسلحہ رکھتے ہیں، وہ اسے چلا کر ٹیسٹ بھی کرتے ہیں۔