محمد قاسم :
ملک کے اہم سیاست دانوں نے انتخابات میں اپنی قسمت کا فیصلہ خیبر پختون کے عوام پر چھوڑ دیا ہے۔ مسلم لیگ کے قائد نواز شریف، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت اہم پارٹیوں کے رہنما صوبے کے مخلتف حلقوں سے الیکشن لڑیں گے۔
سابق وزیراعظم نے مانسہر کے این اے 15 سے کاغذات نامزدگی نامزدگی جمع کرائے۔ جبکہ مولانا فضل الرحمان ڈی آئی خان میں اپنے آبائی حلقے سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ یوں کئی پارٹیوں کے قائدین نے خیبر پختون کا رخ کر لیا ہے۔کاغذات نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کیلیے آج سے مزید اسٹاف طلب کر لیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق خیبرپختون میں 45 قومی کے براہ راست انتخاب اور 10 مخصوص نشستوں اور صوبائی اسمبلی کے 115 جنرل اور 30 مخصوص نشستوں کے لیے ہزاروں افراد میدان میں کود گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوابی، سوات، مردان اور جنوبی اضلاع میں بعض قومی اور صوبائی حلقوں پر 100 کے قریب امیداروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، جن میں سب سے زیادہ پی ٹی آئی، دوسرے نمبر پر جے یو آئی، مسلم لیگ (ن) اور آزاد امیدواروں نے جمع کرائے ہیں۔ اے این پی اور جماعت اسلامی واحد دو سیاسی جماعتیں ہیں جنہوں نے پارٹی پالیسی کے مطابق امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ پی ٹی آئی کی جانب سے وکلا میدان میں اترے ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی کے سیاسی کارکنوں کو ’’غائب‘‘ کر دیا ہے۔ عام کارکنوں اور اسد قیصر گروپ، عاطف خان گروپ اور بیرسٹر گوہر گروپ اور شیر افضل مروت کے حامیوں نے کاغذات جمع کرائے ہیں اور تمام گروپوں کے حامی پُرامید ہیں کہ انہیں پارٹی کا ٹکٹ ملے گا۔ تاہم 13 جنوری کے بعد پی ٹی آئی کے تقسیم ہونے کا خدشہ ہے۔
اگر عدالت بلے کا نشان واپس کر دیتی ہے تو یہ نشان کن امیدواروں کو ملے گا، یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ دوسری جانب کئی سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں جن میں مسلم لیگ ن کے میاں نواز شریف، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمان، پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر خان، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ شامل ہیں، نے بھی خیبر پختون سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ پہلی بار عمران نے خیبر پختون سے کوئی کاغذ جمع نہیں کرایا۔
اتوار کو صوبے کے طول و عرض میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے میں تیزی آئی۔ آج پیر کے روز سے جانچ پڑتال شروع ہو جائے گی جو 13 جنوری تک جاری رہے گی جس کے بعد امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا جائے گا اور انتخابی مہم میں تیزی آنے کا امکان ہے۔ تاہم جے یو آئی (ف)، اے این پی کو بعض اضلاع میں انتخابی مہم چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے اور شدت پسندوں کی جانب سے کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ خیبر پختون میں سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو اپنی جان کی فکر بھی لاحق ہے۔
جے یو آئی (ف)، مسلم لیگ ن، اے این پی، پی ٹی آئی اور قومی وطن پارٹی کے قائدین اپنی کامیابی کے لیے سر جوڑے بیٹھے ہیں۔ ان پارٹی قائدین کو پی ٹی آئی اور ہم خیال جماعتوں کے عام امیدواروں سے مقابلے کا خدشہ ہے۔ خیبرپختون کے 10 قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے تقریباً 80 خواتین امیداروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کی 30 نشستوں کے لیے 200 کے قریب خواتین امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ ان میں پی ٹی آئی کی جانب سے سب سے زیادہ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔ صوبائی اسمبلی میں 2 اقلیتی نشستوں کے لیے 50 کے قریب افراد نے کاغذات جمع کرائے ہیں۔
اتوار کے روز کئی ریٹرننگ افسران کے مطابق آج پیر کے روز سے جانچ پڑتال کے لیے مزید عملے کی ضرورت ہو گی۔ کیونکہ جس تعداد میں لوگوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، اس تعداد میں اعتراضات آنے کا بھی امکان ہے۔ واضح رہے کہ تحریری اعتراضات کے ساتھ ساتھ بینکوں اور دیگر اداروں کی جانب سے اپنے بقایاجات کے حصول کے لیے فراہم کردہ تفصیلات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے اور پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آرز کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔