خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑگئی

محمد قاسم :

انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی خیبر پختون میں پھوٹ پڑنے لگی۔ تحریک انصاف نے اپنے اہم کھلاڑیوں کو قومی اسمبلی کی ٹکٹیں دے کر غیر اہم لوگوں کی صوبائی اسمبلی میں رسائی ممکن بنا دی، جس کے باعث پی ٹی آئی کارکنان و سپورٹرز میں مایوسی کی لہر دوڑ رہی ہے۔

تحریک انصاف نے اے این ون چترال سے عبداللطیف، سوات سے ڈاکٹر امجد، سلیم الرحمن، مراد سعید، دیر اپر صبغت اللہ، لوئر دیر محبوب شاہ، بشیر خان، باجوڑ گل داد خان، ملاکنڈ جنیا کبر، بونیر بیرسٹر گوہر علی خان (چیئرمین پی ٹی آئی)، شانگلہ نواز خان، کوہستان سے غلام سعید، بٹگرام نواز خان، مانسہرہ عمران سعید، شہزادہ گستاسپ خان، ایبٹ علی اصغر خان، علی خان جدون، ہری پور عمر ایوب، صوابی اسد قیصر، شہرام ترکئی، مردان سے عاطف خان، علی محمد خان، مجاہد خان، چارسدہ سے انور تاج، فضل محمود خان، مہمند سے ساجد خان، خیبر سے اقبال آفریدی، پشاور سے ساجد نواز خان، ارباب عامر ایوب، ارباب شیر علی خان، شاندانہ گلزار، آصف خان، نوشہرہ سے شاہد احمد خٹک، ذوالفقار، کوہاٹ سے شہریار آفریدی، کرم سے لقمان خان، ہنگو یوسف خان، کرک سے شاہد خٹک، بنوں نسیم شاہ، شمالی وزیرستان انور زیب خان، جنوبی وزیرستان سے زبیر خان وزیر، لکی مروت سے شیر افضل مروت، ڈیرہ اسماعیل خان سے بادشاہ خان، علی امین گنڈا پور اور شعیب خان میاں خیل کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔ مردان سے جے یو آئی نظریاتی کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی کے اہم رہنما مولانا شجاع الملک اور دیر لوئر سے مولانا گل نصیب خان کو پی ٹی آئی نے نہ صرف دھوکہ دے دیا، بلکہ ان کو آخری وقت تک ٹکٹ دینے کی امید بھی دلائی گئی۔

خیبرپختون میں غیر یقینی سیاسی صورت حال کے باعث پی ٹی آئی، پی پی پی اور جے یو آئی کے اندر اختلافات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختون میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے ٹکٹس کی تقسیم کے بعد پی ٹی آئی کے اندر پارٹی رہنمائوں کے خلاف الزامات آنا شروع ہو گئے ہیں اور انصاف لائرز فورم کے شاہ سعود روغانی نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر پر ٹکٹ فروخت کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

خیبرپختون میں وکلا کو نظرانداز کرنے پر وکلا مایوس ہو گئے ہیں اور وکلا نے مزید حمایت نہ کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ عاطف خان وزارت اعلیٰ کے متوقع امیدوار تھے، انہیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا ہے جس پر مردان میں کارکن مایوس ہو گئے ہیں۔ اس طرح شہرام ترکئی کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا جو وزارت اعلیٰ کے دوسرے نمبر پر امیدوار تھے۔ اسد قیصر کو عمران خان، پرویز خٹک کا ساتھ نہ دینے پر وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہیں بھی قومی اسمبلی کا ٹکٹ دے کر وزارت اعلیٰ کی دوڑ سے باہر کر دیا ہے۔

بیرسٹر گوہر اور ان کے ساتھیوں نے اپنے منظور نظر افراد کو زیادہ سے زیادہ صوبائی ٹکٹس دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت پی ٹی آئی کے پاس تیمور سلیم جھگڑا اور علی امین گنڈا پور کے درمیان وزارت اعلیٰ کی سیٹ پر مضبوط امیدوار رہ گئے ہیں۔ دوسری جانب پی پی پی کے اندر بھی ٹکٹس پر آوازیں اٹھ رہی ہیں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر روبینہ خالد کو نظرانداز کرنے پر پی پی پی خیبرپختون نے پارٹی سے احتجاج کیا ہے اور پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری سے نظرثانی کی درخواست کی ہے۔ تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق خواتین عہدیداروں کو سینیٹ کے انتخابات میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

سب سے زیادہ احتجاج جے یو آئی کی جانب سے مردان، ٹانک، لکی مروت میں سامنے آرہا ہے، جہاں تاحال صوبائی اسمبلی کے ٹکٹس نہیں دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے دونوں صاحبزادے ٹانک اور لکی مروت سے انتخابات میں قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں اور ان حلقوں میں صوبائی اسمبلی کے ٹکٹس پر اختلافات ہیں۔ کیونکہ کسی مخالف کو ٹکٹس دینے پر مولانا فضل الرحمن کے بیٹوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی طرح ڈی آئی خان کے صوبائی حلقوں پر مولانا فضل الرحمن کے بھائیوں ضیا الرحمان اور لطف الرحمان کو ٹکٹس دینے پر اختلافات ہیں اور اگر مخالفین کو راضی نہیں کیا گیا تو کنڈی برادران کو فائدہ ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن کو پارٹی کے اندر سے پہلی بار مخالف نعروں کا سامنا ہے۔ مسلم لیگ ن کے ٹکٹوں کا فیصلہ اب تک نہیں کیا گیا ہے۔ کیونکہ نظریاتی گروپ، امیر مقام گروپ کی مخالفت کررہا ہے۔

نظریاتی گروپ میں سابق وزیراعلیٰ سردار مہتاب عباسی، سابق صوبائی وزیر فضل سبحان خان سمیت دیگر اہم رہنما شامل ہیں۔ ہزارہ ڈویژن میں مسلم لیگ ن کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز کی جانب سے امیر مقام کی حمایت کی جارہی ہے جس کی وجہ سے سردار مہتاب عباسی کو منانے کی کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختون میں آزاد امیدواروں کی کامیابی کا زیادہ امکان ہے۔