اگر ثابت ہوا کہ کسی نے نازیبا اشارہ کیا ہے تو سخت ایکشن لیا جائے گا، فائل فوٹو
اگر ثابت ہوا کہ کسی نے نازیبا اشارہ کیا ہے تو سخت ایکشن لیا جائے گا، فائل فوٹو

پنجاب اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی اور شور شرابا،حکومتی ارکان کا بائیکاٹ

لاہور: پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابا کیا گیا جبکہ حکومتی اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر ظہیر اقبال کی صدارت میں شروع ہوا تاہم اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باعث 10 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین آپے سے باہر ہوگئے اور ڈیسک بجا کر نعرے لگائے۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصویر لہرانے پر حکومتی اراکین اجلاس کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے تھے۔

ڈپٹی اسپیکر ظہیر اقبال نے وزیرخزانہ بلال یاسین کو حکومتی ارکان کو منا کر واپس لانے کا ٹاسک دیا تاہم کچھ دیر بعد حکومتی ارکان اسمبلی میں واپس آگئے، جس کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔

اپوزیشن لیڈر احمد خان نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھل صفائی کا موسم نہیں لیکن اس کے پیسے رکھ دیے گئے ہیں، بیوروکریسی اس کے فنڈز کھا جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کے لیے 60 فیصد سبسڈی دے رہا ہے، کسانوں کو ٹیوب ویل چلانے پر سبسڈی دینا ہو گی، بجٹ میں زراعت کے لیے بہت کم فنڈز رکھے گئے ہیں۔

احمد خان نے کہا کہ 9 مئی پر ہمارا بطور جماعت ایک مؤقف ہے، ہم 9 مئی کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کرانا چاہتے ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی کا بھی مؤقف ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔