میگزین رپورٹ :
اگر آپ لوگوں کے درمیان ہوتے ہوئے بھی انہیں نظر نہیں آنا چاہتے تو اب یہ ممکن ہے۔ ’’غائب‘‘ ہونے کا فن افسانوی کرداروں سے نکل کر حقیقت کا روپ دھارنے لگا ہے۔
برطانوی کمپنی نے انسان کو ’’نادیدہ‘‘ بنانے والی انقلابی شیلڈ تیار کرلی ہے۔ کک اسٹارٹر نامی اسٹارٹ اپ کے مطابق انہوں نے انویزبیلٹی شیلڈ کو خاص لینس کی مدد سے بنایا ہے۔ جس کے عقب میں موجود کوئی بھی چیز نظر نہیں آتی۔ یہ شیڈل روشنی کو اطراف کی طرف دھکیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یوں انسان سامنے ہوکر بھی دکھائی نہیں دیتا۔
یہ کمپنی اس شیلڈ یا شیشے کو فروخت کر رہی ہے۔ جو اپنے پیچھے موجود کسی بھی چیز کو نظروں سے اوجھل کردیتا ہے۔ جبکہ اس سے پیچھے کا منظر بھی دکھائی دیتا رہتا ہے۔ یہ تکنیک استعمال کرتے ہوئے کسی شیشے میں سے روشنی اس طرح گزاری جاتی ہے کہ دوسری طرف کا منظر بہت دھندلا دکھائی دینے لگتا ہے۔ جبکہ اس کے پیچھے رکھی ہوئی چیز اسی دھندلے پن میں تقریباً غائب ہوجاتی ہے۔
یہ تین سائز میں دستیاب ہے۔ بڑے سلیمانی شیشے کی اونچائی 3 فٹ 1 انچ (37 انچ) اور چوڑائی 2 فٹ 1 انچ (25 انچ) ہے۔ جسے 299 برطانوی پاؤنڈ میں خریدا جا سکتا ہے۔ چھوٹے شیشے کی اونچائی صرف 12 انچ اور چوڑائی 8 انچ ہے اور اسے صرف 49 پاؤنڈ میں خریدا جا سکتا ہے۔ فی الحال ’’اوجھل کرنے والے شیشوں‘‘ کی فروخت عالمی اسٹارٹ اپ کمپنی ویب سائٹ کک اسٹارٹر کے ذریعے کی جارہی ہے۔ جہاں اس ٹیکنالوجی کی دیگر تکنیکی تفصیلات بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے پہلے ایسی جادوئی چادر یا شیٹ امریکا میں تیار کی گئی تھی۔ جو ہالی ووڈ کی مشہور فلم ہیری پوٹر سے متاثرہ ہوکر 2015ء میں تخلیق کی گئی۔ آلے کے تخلیق کار جوزف چوئی اور جون ہوول کا کہنا ہے کہ آلے میں چار اسٹینڈرڈ لینس لگائے گئے ہیں۔ جو کسی بھی چیز کو ایک خاص زاویے پر آنکھوں سے اوجھل کر سکتے ہیں۔ اس میں جو تکنیک استعمال کی گئی۔ اسے اے بی سی ڈی میٹریسز کہا جاتا ہے۔ جو روشنی کے لینس، شیشوں اور دیگر شفاف ذرائع سے گزرنے کے عمل کی وضاحت کرتا ہے۔
اگرچہ یہ سلیمانی شیشے تفریحی مقاصد کیلئے تیار کیے گئے ہیں۔ تاہم اسی طرح کی تحقیق عسکری اور تجارتی مقاصد کیلیے جاری ہے۔ تاکہ ٹینک اور طیارے تک دشمن کی نظروں سے اوجھل کیے جا سکیں۔ واضح رہے کہ چین کی فوج ایک دہائی سے ایسی ہی چادر استعمال کر رہی ہے۔ جس سے اس کے اہلکار غائب ہو جاتے ہیں۔ جبکہ اسرائیل نے بھی یہ ٹیکنالوجی حاصل کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا سپائک فائر فلائی ایک قسم کا ’خودکش‘ ڈرون ہے۔ اس کا وزن تین کلو گرام ہے اور اس میں موجود بارودی مواد کو اس سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ اسے تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی رافیل کے مطابق اسے نظروں سے اوجھل رکھا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ڈرون دشمن کے ٹھکانوں کے اوپر پرواز کر سکتا ہے۔ لیکن زمین پر موجود فوجی اسے نہیں دیکھ سکتے۔ ایک چھوٹے پورٹیبل باکس سے باہر نکالنے کے بعد اس ڈرون کو مطلوبہ جگہ پر پرواز کیلئے بھیجا جاتا ہے۔
یہ 30 منٹ تک ہوا میں رہ سکتا ہے اور فوجی دستوں کو 1.5 کلومیٹر کے فاصلے تک صورتحال کا منظر پیش کرتا ہے۔ فوجی اسے ٹیبلٹ کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ یہ معلومات جمع کرتا ہے اور ہدف کا تعین کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ بیس پر واپس آ سکتا ہے اور 350 گرام گولہ باردو سے لیس ہونے کے باعث ہدف پر حملہ بھی کر سکتا ہے۔