مختلف جامعات کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں نےہیکا تھون میں حصہ لیا، فائل فوٹو
مختلف جامعات کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں نےہیکا تھون میں حصہ لیا، فائل فوٹو

صحت مند غذائی نظام کے فروغ کیلیے باہمی کاوشوں کی ضرورت ہے،ڈاکٹرالزبتھ گراہم

اسلام آباد میں منعقدہ ایک۔روزہ ورکشاپ میں ماہرین نے پاکستان کے فوڈ سسٹم ڈیش بورڈ کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ صحت مند غذائی نظام کے فروغ کیلیے حقیقت اور باہمی تعاون پر مبنی کاوشیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

ورکشاپ بعنوان "ہیکا تھون: اختراحی سفر محفوظ مستقبل کی جانب” کا انعقاد ڈیمو (DEMO)اور ایچ ایس اے (HAS)نے گین اور پی اے آر سی کے تعاون سے یہاں(اسلام آباد) میں کیا۔ مختلف جامعات کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں نے اس ہیکا تھون میں حصہ لیا اور پاکستان فوڈ سسٹم ڈیش بورڈ کے متعلق سیر حاصل معلومات حاصل کیں اور اہم مسئلوں کے حل کرنے اور پیش کرنے کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔

ڈاکٹرالزبتھ گراہم، ریسرچ ایڈوائزر اینڈ پراجیکٹ مینجر گین(GAIN) "نورشنگ فوڈ پاتھ ویز” نے بین الاقوامی حوالے سے غذائی نظام کی دیکھ بھال اور گلوبل فوڈ سسٹم ڈیش بورڈ کے ارتقائی عمل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سب نیشنل فوڈ سسٹمز ڈیش بورڈ کی ترقی پاکستان کے فوڈ سسٹم کی تبدیلی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ اقدام پالیسی سازوں کے لئے موثر پالیسی سازی کیلیے بہترین معاون ثابت ہو گا۔

اس سے قبل، گین میں پالیسی اور ایڈووکیسی کے سربراہ، فیض رسول نے کہا کہ پاکستان میں غذائی ایمرجنسی کا اعلان کیا جانا چاہیے کیونکہ 42 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 82.8 فیصد پاکستانی صحت مند خوراک کے متحمل نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے 2021 میں یو این فوڈ سسٹمز سمٹ (UNFSS) میں اپنے فوڈ سسٹم کو تبدیل کرنے کا عہد کیا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلیے حقیقت پر مبنی قابل اعتماد ڈیٹا حآصل کرنا خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے لیے فوڈ سسٹم ڈیش بورڈ محققین اور پالیسی سازوں کو موثر فیصلہ سازی کے لیے درست اور قابل اعتماد ڈیٹا فراہم کرکے خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے کے لئے ابتدائی طور پر انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکیڈمیا اور ڈیمو جیسے مختلف ترقیاتی شراکت دار پاکستان میں خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے کے لیے مضبوط پالیسیوں کی تشکیل میں معاونت کی فراہمی کیلیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شہیر الٰہی نے کہا کہ ہیکاتھون نے یونیورسٹی کے طلبا کو PFSD سے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے اور پاکستان میں غذائی نظام کے اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدیدیت پر مبنی سلوشن کے لئے بااختیار بنایا ہے۔ اس ورکشاپ کے انعقاد سے غذائی تحفظ کے نظام کے ساتھ نوجوانوں کی وابستگی مزید مستحکم ہوئی ہے۔ اس سے غذائی نظام میں بہتری کیلیے نئے نقطہ نظر کو پیش کیا گیا جو مسائل کے قابل عمل حل کے لئے انتہائی مثبت قدم ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔