صوبائی حکومت احتجاجی تحریک سے پہلے عوامی مسائل حل کرے، فائل فوٹو
 صوبائی حکومت احتجاجی تحریک سے پہلے عوامی مسائل حل کرے، فائل فوٹو

خیبر پختون کے عوام گنڈاپور حکومت کیخلاف پھٹ پڑے

محمد قاسم:

سردی بڑھتے ہی پشاور سمیت خیبر پختونخواہ بھر میں گیس غائب ہو گئی ہے۔ جبکہ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ نے بھی شہریوں کی مشکلات و پریشانی بڑھا دی ۔

عوام کی جانب سے شدید احتجاج کے باوجود بھی مسئلہ جوں کا توں رہنے پر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی کڑی تنقید کی زد میں آگئی اور اسلام آباد مارچ سے پہلے بجلی و گیس کے حوالے سے مسئلہ وفاق کے ساتھ اٹھانے کا عوامی مطالبہ زور پکڑ گیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی حکومت، صوبائی حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھا سکتی تو عوام کے پاس بھی آنے کی ضرورت نہیں ہے اور عوام کسی صورت تحریک انصاف کے احتجاج کا حصہ نہیں بن سکتے۔ کیونکہ گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں جبکہ کاروبار بھی بجلی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے خسارے میں چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ پشاورسمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں سوئی گیس غائب ہو گئی ہے جبکہ پشاور میں کم پریشر کی شکایات بھی عام ہیں اور چوبیس گھنٹوں کے دوران صرف 1 سے2 گھنٹے ہی گیس میسر رہتی ہے اور ان دو گھنٹوں میں بھی گیس کا پریشر انتہائی کم ہوتاہے جس پر مشکل سے چائے ہی تیار کی جا سکتی ہے۔ باقی ناشتہ اور دوپہر و رات کا کھانے یا تو شہری سلنڈر پر تیار کرتے ہیں یا بازاروں سے لانے پر مجبور ہیں۔

پشاو ر کے سول کوارٹر، اندرون شہر ہشت نگری، لاہوری گیٹ، کریم پورہ، قصہ خوانی اور صدر سمیت دیگر علاقوں میں گیس نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیاہے اور فی کلو قیمت 290 روپے سے بڑھ کر 350 روپے تک جا پہنچی ہے۔ اسی طرح پشاور کے علاوہ صوبے کے دیگر اضلاع چارسدہ، نوشہرہ، سوات، کرک، صوابی، بونیر اور چترال میں بھی گیس نہ ہونے کے برابر ہے جہاں پر خشک لکڑی کا استعمال بڑھ گیا ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ متبادل کے طور پر پہاڑی علاقوں میں لوگ جنگلات سے لکڑی کاٹنے پر مجبور ہیں جس سے ماحولیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ایک طرف پہلے ہی پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں آلودگی اور سموگ کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ جبکہ دوسری جانب جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے باعث آلودگی مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔ تاہم مجبوری کے باعث لوگ لکڑی کے حصول کے لئے درخت کاٹ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پشاور سے زیادہ سردی پہاڑی علاقوں چترال، سوات ، شانگلہ، بشام ، کالام، کاغان اور ایبٹ آباد وغیرہ میں پڑتی ہے جہاں گیس سرے سے عوام کو دستیاب ہی نہیں۔ سردی بڑھتے ہی جو گیس ایک یا دو گھنٹے میسر ہوتی ہے وہ بھی ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام مجبوری کے باعث درختوں کی کٹائی کرتے ہیں۔ جبکہ اس میں بعض علاقے ایسے بھی موجود ہیں جہاں پر ابھی تک گیس کے پائپ لائن نہیں بچھائی گئی۔ یہاں کے عوام کا مطالبہ رہا ہے کہ فوری طور پر گیس کی فراہمی کی جائے۔ تاہم اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب سوئی گیس کے ساتھ ساتھ بجلی کی بدترین اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے بھی شہریوں کی مشکلات و پریشانی بڑھا دی ہے۔

سب سے زیادہ متاثر تاجر برادری ہورہی ہے ۔ پشاور سمیت دیگر اضلاع میں کئی کئی گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے جبکہ پشاور میں ایک دن کے وقفے سے صبح آٹھ بجے سے دوپہر دو بجے تک بجلی نہیں ہوتی اور بعض اوقات لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید طویل کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے تاجر برادری کا کاروبار تباہی کے دہانے پہنچ چکا ہے۔ پشاور کے شہری عبد الباسط، اکرام اللہ اور خان سید جو اندرون شہر کاروبار بھی کرتے ہیں، نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تمام کاروبار خسارے میں جا رہا ہے اور کئی کئی گھنٹے بجلی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے شادی بیاہ کا سیزن بھی متاثر ہورہا ہے۔

اندھیرے کے باعث مجبوری ہوتی ہے کہ روشنی کا انتظا م کیا جائے جس کے لئے جنریٹر خرید رکھے ہیں اور کئی لیٹر پٹرول روزانہ جنریٹر میں ڈالتے ہیں جو جیب پر بھاری ہے۔ اگر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کر دیا جائے تو کاروبار میں منافع ہو گا۔ لیکن صورتحال یہی رہی تو بہت مشکل ہو جائے گی اور کئی مرتبہ احتجاج کے باوجود بھی معاملہ حل نہیں کیا جارہا ہے۔ ادھر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بھی سوئی گیس اور بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث تنقید کی زد میں آگئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف نے انہیں اسلام آباد مارچ میں شرکت کی دعوت دی تو وہ قبول نہیں کریں گے۔ بلکہ پہلے تحریک انصاف، وفاق کے ساتھ بجلی و گیس کے مسئلے کو اٹھائے اس کے بعد عوام کے سامنے آئے۔

پشاور شہر کی سماجی شخصیات ملک پرویز، ملک اورنگزیب اور ریاض خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ تحریک انصاف اسلام آبا د مارچ میں تاجر برادری سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو شرکت کی دعوت دے رہی ہے۔ تاہم یہ دعوت اسی صورت قبول کریں گے جب عوام کو درپیش بنیادی مسائل یعنی بجلی و گیس کے مسئلے کو حل کیا جائے۔ بصورت دیگر پی ٹی آئی والے نہ ہی تاجر برادری سے رابطہ کریں اور نہ ہی عوام کے سامنے آئیں۔ کیونکہ اس وقت شہر میں جس قسم کے عوام کو مسائل و مشکلات درپیش ہیں ان میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی و گیس کا ہی ہے۔

تحریک انصاف کے گڑھ سمجھے والے جانے مضافاتی علاقوں میں ہر ایک گھنٹہ بعد ایک گھنٹہ بجلی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور یہ وہ علاقے ہیں جہاں پر تحریک انصاف کو امیدوں سے زیادہ ووٹ ملے۔ لیکن ان دیہات کا یہ حال ہے کہ بجلی ہی میسر نہیں جبکہ گیس کے لئے لوگ اپنے کھیتوں سے درخت کاٹنے اور لکڑیاں جلانے پر مجبور ہیں اور لوگ سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔