ہوا میں نمی کا تناسب 55 سے 70 فیصد تک ہونے سے ہیٹ اسٹروک کی صورتحال ہے، فائل فوٹو
 ہوا میں نمی کا تناسب 55 سے 70 فیصد تک ہونے سے ہیٹ اسٹروک کی صورتحال ہے، فائل فوٹو

کراچی میں عید پر ہیٹ اسٹروک کا خدشہ

اقبال اعوان؛

کراچی میں عید کے دنوں ہیٹ اسٹروک کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ادھر رمضان کے دوران شہر میں گرمی بڑھتے ہی برف کی فروخت میں اضافہ ہو گیا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور رمضان کی وجہ سے برف کی کھپت بڑھنے پر قیمتیں دگنی وصول کی جارہی ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں برف کا استعمال محتاط ہو کر کریں جبکہ غیر معیاری اور جعلی مشروبات بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ شہر میں گلے کے انفیکشن، کھانسی، نزلہ، الرجی میں اضافہ ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ رواں رمضان کے پہلے عشرے کے دوران کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہو گیا تھا اور چند روز قبل درجہ حرارت 39.5 ڈگری تک گیا۔ اب دو چار روز میں درجہ حرارت کم ہوا ہے اور 35 سے 36 ڈگری ریکارڈ ہوا ہے۔ تاہم 17 رمضان کے بعد گرمی کی شدت بڑھتی جائے گی اور عید پر درجہ حرارت 40 ڈگری کراس کر سکتا ہے۔ شہر میں بارشوں کا کوئی امکان نہیں۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر انجم نذیر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ رواں رمضان چونکہ مارچ کے آغاز میں آیا ہے اور گزشتہ سال رمضان کے آخری دنوں میں معمولی گرمی ہوئی تھی۔ جبکہ اس بار گرمی کی شدت زیادہ ہے اور اب بڑھنا شروع ہو گئی ہے اور عید تک شدید گرمی کا سامنا ہو گا۔ آج کل سمندری ہوائوں پر انحصار ہے۔ اگر ہوائیں رک گئیں تو گرمی کی شدت میں اضافہ ہو جائے گا۔ ابھی شہر میں درجہ حرارت دن میں 36 اور رات کو 26 ڈگری تک چل رہا ہے ہوائوں کی رفتار 15/20 میل فی گھنٹہ تک چل رہی ہے۔ ہوا میں نمی کا تناسب 42 چل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عید کے قریب اور عید پر درجہ حرارت 40 ڈگری سے بڑھ جائے گا۔ کراچی میں عام طور پر درجہ حرارت مزید 6/7 ڈگر زیادہ محسوس ہوتا ہے کہ آلودگی زیادہ ہے۔ جبکہ عید تک بارشوں کا کوئی امکان نہیں ہے۔ رواں سیزن میں گرمی کا دورانیہ اور شدت گزشتہ سال سے زیادہ ہو گی۔ شہر میں رمضان کے دوران شہری شدید گرمی کے دوران جب گاڑیوں میں دوپہر ایک سے تین بجے تک سفر کرتے ہیں تو شدید ٹریفک جام میں حالت خراب ہوتی ہے۔ شہر میں ٹوٹی سڑکیں، سیوریج لائنوں، پانی کی لائنوں اور ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے سڑکیں کھودی گئی ہیں۔

سیوریج لائن ٹوٹنے سے پانی سڑکوں پر جمع ہوتا ہے اور ٹریفک جام کا سبب بنتا ہے۔ شہر میں بجلی، پانی کا بحران ویسے بھی شدت اختیار کر چکا ہے۔ اب گرمی کے دوران اس بار برف والوں کا سیزن وقت سے پہلے شروع ہو چکا ہے۔ کھپت بڑھنے پر 20 روپے کلو والی افطار کے وقت 50 روپے کلو تک ملتی ہے اب پینے کے پانی کے بحران کی وجہ سے بورنگ یا کیمیکل ملا پانی برف بنانے میں استعمال ہوتا ہے اور وہ استمال کرنے والوں کے لیے بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ گرمی کی وجہ سے شربت جو ٹھیلوں پر ملتے ہیں۔ زیادہ تر جعلی اور غیر معیاری ہوتے ہیں۔ شکرین، ناقص رنگ، گدیلا پانی استعمال کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ افطار کے وقت برف کا استعمال کم کیا جائے اور غیر معیاری مشروبات سے گریز کیا جائے۔ تلی ہوئی کھانے کی اشیا کو بھی دیکھ بھال کر کھائیں۔ آج کل گلے، سینے کا انفیکشن، کھانسی، نزلہ، الرجی کی بیماریاں زیادہ پھیل گئی ہیں۔ رمضان کے روزے چونکہ گرمی میں چل رہے ہیں لہٰذا احتیاط کی ضرورت ہے۔ شدید گرمی میں بلاوجہ باہر دوپہر میں تپتی دھوپ میں نہ نکلیں۔ سر کو ڈھانپنے کا بندوبست رکھیں۔