فوٹو آئی ایس پی آر
فوٹو آئی ایس پی آر

فیلڈ مارشل بننے سے ملازمت میں توسیع نہیں ہوتی

امت رپورٹ :

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے۔ انہیں یہ اعزاز معرکہ حق میں اپنی قائدانہ اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے پر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ فیلڈ مارشل، اعلیٰ ترین فائیو اسٹار ملٹری عہدہ ہے۔ اس سے قبل پاکستان کی مسلح افواج میں صرف ایوب خان فیلڈ مارشل رہے ہیں۔

جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنائے جانے کے بعد لوگوں کے ذہن میں بہت سے سوالات آرہے ہیں۔ ان میں سے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا فیلڈ مارشل بنائے جانے کے بعد ان کی مدت ملازمت میں مزید توسیع ہوجائے گی؟ اور یہ کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دینے کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟ ان سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے ’’امت‘‘ نے معروف دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون راجہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا ’’فیلڈ مارشل ایک CEREMONIAL (علامتی یا اعزازی) رینک ہے۔ جیسے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ بھی اعزازی ہوتا ہے۔ تاہم فرق یہ ہے کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز غیر معمولی خدمات پیش کرنے والے جنرل کو دیا جاتا ہے۔ چونکہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھارتی جارحیت کے خلاف نہایت شاندار قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے روایتی دشمن کا غرور خاک میں ملایا۔ چنانچہ وفاقی حکومت اور کابینہ نے انہیں اس اعزاز کا حق دار قرار دیا، جس کی تائید صدر مملکت نے بھی کی ہے۔

اسی طرح بھارت کو دندان شکن جواب دینے پر اہم رول ادا کرنے والی پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی مدت ملازمت پوری ہونے پر ان کی خدمات جاری رکھنے کا متفقہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے‘‘۔ ایک سوال پر آصف ہارون راجہ کا مزید کہنا تھا ’’فیلڈ مارشل بن جانے کے بعد سروس میں توسیع نہیں ہوتی۔ تاہم کسی بھی جنرل کے لیے یہ اعزاز فخر کا باعث ہوتا ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں صرف ایک بار صدر ایوب خان کو فیلڈ مارشل بنایا گیا تھا۔ لیکن فرق یہ ہے کہ تب ایک منتخب حکومت نہیں تھی۔ اب ایک منتخب سویلین حکومت اور منتخب سویلین صدر نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا ہے‘‘۔ اس سوال پر کہ جنرل عاصم منیر کو یہ اعزاز دینے کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟ آصف ہارون راجہ کا کہنا تھا ’’یہ دراصل بھارت کے لیے ایک پیغام ہے کہ ہم نے واقعتاً اور حقیقتاً اس کے خلاف ایک بڑی فتح حاصل کی ہے۔ اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دینے کا ایک اور مقصد پوری فورسز کا مورال بلند کرنا بھی ہے‘‘۔

واضح رہے کہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنائے جانے کے بعد بھارت کے پیٹ میں تو مروڑ ہو رہا ہے۔ تاہم پاکستان میں ایک ایسا طبقہ جسے پاکستان کی فتح ہضم نہیں ہو رہی اور وہ پاک فوج اور اداروں کے خلاف دشنام طرازی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، اسے بھی کافی تکلیف ہے۔

اس سے قبل دو ہزار سولہ میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی فیلڈ مارشل بنائے جانے کی خبریں چلی تھیں۔ تاہم بوجوہ اس پر عمل نہیں ہو سکا تھا۔ اس بارے میں آصف ہارون راجہ کہتے ہیں ’’تب جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بنائے جانے کی بات اس لئے کی جارہی تھی کہ انہوں نے شہری اور دیہی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف ایک کامیاب آپریشن کر کے ان کی کمر توڑ دی تھی۔ اس آپریشن کو ’’ضرب عضب‘‘ کا نام دیا گیا تھا‘‘۔ واضح رہے کہ عضب کا مطلب تلوار سے کاٹنا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار کا نام بھی ’’عضب‘‘ تھا۔ آپریشن ضرب عضب کا آغاز پاکستانی افواج نے دو ہزار چودہ میں وزیرستان سے کیا تھا۔

وفاقی حکومت کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے خلاف بنیان مرصوص آپریشن کے دوران گراں قدر خدمات انجام دینے والوں کو اعلیٰ سرکاری ایوارڈ دیا جائے گا۔ جبکہ آپریشن بنیان مرصوص کے غازیان اور شہدا کو اعلیٰ سرکاری ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
نومبر دو ہزار چوبیس میں پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت تین برس سے بڑھا کر پانچ سال کر دی تھی۔ یوں فیلڈ مارشل بننے والے جنرل عاصم منیر نومبر دو ہزار ستائیس تک اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔