واشنگٹن: امریکا کی جانب سے گزشتہ شب ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔
امریکی سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے پریس کانفرنس میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
حملے کی آپریشنل تفصیلات بیان کرتے ہوئے جنرل ڈین کین نے کہا کہ ایران پر حملے کو ’’آپریشن مڈنائٹ ہیمر‘‘ آدھی رات کا ہتھوڑا کا نام دیا گیا، ایران پرامریکی حملہ انتہائی خفیہ مشن تھا جس سے صرف چند لوگ واقف تھے۔امریکی حملے میں 7 بی 2 طیاروں سمیت 125 سے زیادہ فوجی طیاروں نےحصہ لیا، یہ امریکی تاریخ میں بی 2 بمبارطیاروں کا سب سے بڑا حملہ تھا۔حملے میں مجموعی طور پر امریکی حملےمیں 75 گائیڈڈ ہتھیاروں کا استعمال ہوا جن میں 14 جی بی یو 57 بم بھی شامل تھے جو کہ اس بم کا پہلا آپریشنل استعمال تھا۔
جنرل ڈین نے کہاکہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب امریکا سے اسٹیلتھ بی 2 بمبار طیاروں نے امریکا سے اڑان بھری جن میں کچھ طیارے مغرب کی جانب گئے جب کچھ رازداری کے ساتھ مشرق کی جانب گئے۔اپنی 18 گھنٹے طویل پرواز کے دوران ان طیاروں نے فضا میں ہی متعدد بار ری فیولنگ کی۔طیاروں کے ایرانی فضائی حدود میں داخل ہونے سے کچھ پہلے امریکی آبدوز نے اصفہان میں کئی تنصیبات ٹاماہاک کروز میزائل داغے۔
ایرانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 10 منٹ پر پہلے بی 2 طیارے نے فردو جوہری پلانٹ پر 2 جی بی یو 57 بم گرائے جس کے بعد دیگر بمبار طیاروں نے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ فردو، اصفہان اور نطنز میں اہداف کو 25 منٹ کے دورانیے میں نشانہ بنایا گیا۔
امریکی جنرل نے مزید کہاکہ ابتدائی اندازوں کےمطابق ایران کی تینوں جوہری تنصیبات میں تباہی ہوئی اور شدید نقصان پہنچا۔ ایرانی فضائی حدود میں امریکی جنگی طیاروں پر ایران کی طرف سے کوئی حملہ نہیں ہوا، زمین سےفضا ءمیں مارکرنے والا ایرانی دفاعی نظام ہمیں نہیں دیکھ سکا، امریکی فوج اب بھی ہائی الرٹ ہے، امریکا نےایران میں جو کچھ کیا دنیا کی کوئی دوسری فوج یہ نہیں کر سکتی تھی۔