فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبرپختونخوا میں ایمرجنسی نفاذ کی بازگشت

محمد قاسم :

خیبرپختونخوا میں ایمرجنسی نفاذ کی بازگشت کے بعد صوبائی حکومتی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔ تحریک انصاف کے صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے دھمکی دی ہے کہ اگر صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تو جعلی حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکے گی۔

جبکہ حزب اختلاف کے بعض ارکان نے گورنر سے ملاقات کرکے بجٹ منظوری کے لئے آئینی راستے ڈھونڈنا شروع کردیے ہیں۔ تاہم مشیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت کے بغیر صوبائی بجٹ منظور نہیں ہو گا، جس پر مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے ۔ اے این پی کے امیر حیدر خان ہوتی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بجٹ کے حوالے سے خود مختار نہیں اور بجٹ کی منظوری کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے اشارے کا انتظار کر رہے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے صوبائی حلقوں میں اس وقت کھلبلی مچ گئی ہے اور صوبے میں ایمرجنسی لگائے جانے کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے۔ جبکہ بجٹ کی منظوری بھی فی الحال بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کر دی گئی ہے جس پر حکومت و اپوزیشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔ ایمرجنسی لگائے جانے کی بازگشت کے بعد تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان سے مشاورت کے بغیر صوبائی بجٹ منظور نہیں ہو گا اور اگر صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تو وفاقی حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکے گی۔ مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار صرف وزیراعلیٰ کے پاس ہے اور وہ جب چاہیں اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں اور خیبرپختونخوا وہ واحد صوبہ ہے جہاں پر حقیقی عوامی حکومت قائم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام فیصلے عمران خان کی مشاورت سے ہی کئے جائیں گے ۔انہوں نے وفاق کو دھمکی دی کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آ جائے اور جلد از جلد عمران خان سے ملاقات کا بندوبست کرے اور وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو بند کیا جائے بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتیں بجٹ پر مطالبات زر کا عمل شروع نہ کرنے کے خلاف سر جوڑ پر بیٹھ گئی ہیں اور اس حوالے سے بعض اپوزیشن ارکان نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی ہے اور آئینی و قانونی ماہرین سے بھی رابطوں کا انکشاف ہوا ہے اور اس حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جارہا ہے۔

ذرائع کے بقول اپوزیشن ارکان کا موقف ہے کہ صوبے میں غیر جمہوری طریقے سے حکومت چل رہی ہے اور آئینی وقانونی پہلوئوں کو سیاست کی نذر کر دیاگیا ہے۔ جبکہ حکمران جماعت میں گروپ بندیاں بھی عروج پر ہیں اور ان کے اپنے بیشتر اراکین اسمبلی کا وزیراعلیٰ پر اعتماد بھی نہیں رہا۔ تاہم حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کو تمام حکومتی اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ بانی عمران خان کو بھی ان پر بھر پور اعتماد ہے اسی وجہ سے وہ وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔ جبکہ اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے جب بجٹ پیش کر دیا تو اسے منظور بھی کرنا ہوگا، اکثریت ان کے پاس ہے اور پیر کے روز اسمبلی اجلاس ہونا ہے۔ اگر رولز24کی خلاف ورزی کی گئی تو ہم اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔

وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے رویے کو غیر سنجیدہ ، عوام دشمن ، صوبے اور اسمبلی کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی میں جو کچھ ہور رہا ہے وہ جمہوریت اور عوامی مینڈیٹ کی تذلیل ہے۔ صوبائی بجٹ کی منظوری عمران خان کی منظوری سے مشروط کرنا کونسی عقل مندی ہے؟ اس سے نقصان آپ کا ، ہمارا اور سب سے بڑھ کر صوبے کے عوام کا ہے۔

جبکہ سابق وزیراعلیٰ اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما حیدر خان ہوتی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور صوبائی بجٹ کے حوالے سے خود مختار نہیں بلکہ وہ بجٹ کی منظوری کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے اشارے کے منتظرر ہیں ۔ صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش ہو گیا ہے اور تحریک انصاف کے پاس اتنی اکثریت موجود ہے کہ وہ اسے آسانی سے پاس کر سکتی ہے۔ لیکن پھر بھی ضد لگائے بیٹھی ہے یہ اسمبلی اور صوبے کے عوام کے لئے نیک شگون نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی بازگشت سے صوبائی حکومتی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے جس کے بعد مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کو وفاق کے خلاف انتہائی سخت بیان جاری کرنا پڑا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کی طرف سے ابھی تک صوبے میں کسی بھی قسم کی ایمرجنسی لگائے جانے کے حوالے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت اوروفاق کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے اور بجٹ کے حوالے سے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور صوبے کی اپوزیشن بھی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں جس سے کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ اگر اگلے چند روز میں بجٹ منظور نہیں ہوتا تومعاملات مزید بگڑ سکتے ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔