ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقوں میں تعمیرات پر پابندی عائد

کراچی: واٹر کمیشن نے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ کے علاقوں میں تعمیرات پر پابندی عائد کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں صوبے میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی سماعت ہوئی۔
سماعت میں ایڈیشنل سیکریٹری دفاع ،ڈی ایچ اے حکام اور دیگر پیش ہوئے۔
واٹر کمیشن نے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی عدم تنصیب پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ ڈی ایچ اے میں تعمیرات کی مکمل اجازت ہے لیکن ٹھوس منصوبہ بندی نہیں۔
کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کےایم سی اور واٹر بورڈ کا خود برا حال ہوچکا ہے، اگر پانی گندا ہورہا ہے تو اس کا ذمے دار کون ہے؟ وزارت دفاع بھی اس کا ذمہ ےدار ہے۔
واٹر کمیشن نے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے کی کل آبادی کتنی ہے؟ ڈائریکٹر پلاننگ نے جواب دیا کہ ڈی ایچ اے کی آبادی 5 لاکھ سے زیادہ ہے۔ جس پر واٹر کمیشن نے کہا کہ ڈی ایچ اے کی آبادی بہت کم دکھائی گئی ہے۔
واٹر کمیشن نے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ کے علاقوں میں تعمیرات پر پابندی عائد کردی اور کہا کہ جب تک کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کی حدود کا تنازع ختم نہیں ہوتا، منصوبوں پر کام نہیں ہوگا، سب سے پہلے ان کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کیوں نصب نہیں کئے۔
واٹر کمیشن کے سوال پر ڈی ایچ اے حکام نے بتایا کہ کراچی سے یومیہ 580 ملین گیلن گندا پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے۔
جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اب ہم نے تمام اداروں کےساتھ مل کر ٹھوس اقدامات شروع کردیے، 30 جون تک 158 ملین گیلن پانی ٹریٹ کرکے سمندر میں چھوڑا جائے گا، اب کسی کو غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنے دیں گے۔