چولستان کے صحرا میں3 کمسن بچیاں راستہ بھٹک کرزندگی کی بازی ہارگئیں

خانیوال:جنوبی پنجاب کے صحرا میں 3 کمسن بچیاں شدید گرمی اورریت کے طوفان میں تین دن تک بھوک اور پیس کی حالت میں بھٹکنے کے بعد زندگی کی بازی ہارگئیں لیکن مقامی انتظامیہ اورپولیس کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ ان کی المناک موت کا پتہ تین روز بعد چلا ۔

اطلاعات کے مطابق خانیوال اڈہ چھب کلاں کے غریب ہاری نصیراحمد کی تین بیٹیاں 9 سالہ سرویا ، 7 سالہ فاطمہ اور5 سالہ اللہ معافی بہاولنگراور جنوبی پنجاب کی آخری تحصیل فورٹ عباس کے تپتے صحرا میں کھیتی باڑی اورمزدوری کرنے گئی تھیں۔ یہ تینوں بدقسمت لڑکیاں وہاں سے واپس اپنے گھر آتے ہوئے صحرا میں 45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت  کی شدید گرمی اور97 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ریتیلی ہواؤں کے باعث راستہ بھٹک گئیں۔

غریب ہاری نصیراحمد اوراس کی بیوی بچیوں کے گھر نہ پہنچنے پر چولستان میں اپنی تین بیٹیوں کو دیوانہ وار ڈھونڈتے رہے لیکن بیٹیاں نہ ملیں۔

اس دوران مقامی لوگوں نے غریب والدیں کی بیٹیوں کی تلاش میں ان کی مدد بھی کی ۔ علاقے کے لوگ دو دن تک ٹریکٹروں اورموٹرسائیکلوں پر بچیوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے رہے۔ لیکن بچیاں نہ ملیں۔

افسوسناک امریہ ہے کہ پولیس اورمقامی انتظامیہ کی جانب سے ان بچیوں کی تلاش کیلئے غریب والدین کوئی مدد نہیں کی گئی نہ ہی علاقے کے کسی سرکاری اہلکارنے اس واقعے کو سنجیدگی سے لے کران کی مدد کرنے کی کوشش کی۔

ان بچیوں کے لاپتہ ہونے کے 3 تین دن بعد صحرا سے ان کی ریت میں دبی لاشیں ملی ہیں ۔

بچیوں کی لاشیں ریت میں دبی ہیں

یہ تینوں بہنیں چولستان کی شدید گرمی میں بھوک اورپیاس سے اپنا گھر ڈھونڈتے ڈھونڈتے زندگی کی بازی ہارگئیں۔

صحرا میں پڑی ان کی لاشیں دیکھ کراندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تینوں بہنوں نے مرنے کے بعد بھی ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔

بچیوں کے والدین اور مقامی لوگوں نے اس دل سوز واقعے پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے ۔

https://youtu.be/2j_DGHtLv8s