ایک کیس میں 50 ،50 گواہ ہوں گے توٹرائل کیسے مکمل ہوگا؟۔فائل فوٹو
ایک کیس میں 50 ،50 گواہ ہوں گے توٹرائل کیسے مکمل ہوگا؟۔فائل فوٹو

دہشتگردی کے تین ملزمان سات سال بعد بری

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ تین ملزموں کو سات سال بعد بری کردیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دہشت گردی کے الزام میں سزا پانے والے تین ملزموں کی اپیل کی سماعت کی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نےاپیل کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کا بہت اونچا لیول ہوتا ہے۔ لیکن اس کے ایسے فیصلوں کو کیسے اہمیت دیں۔ ٹرائل کورٹ نے جس جرم کی سزا دس سال تھی اس میں 14 سال قید کی سزا سنا دی پھر ہائی کورٹ نے بھی بغیر دیکھے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر مہر لگا دی۔ ہائی کورٹ نے اندھا دھند انصاف کیا۔ انصاف اندھا ہوتا ہے لیکن اندھا دھند نہیں ہوتا۔ واقعے میں 12 لوگ جل کر جاں بحق ہو گئے لیکن تفتیش، ٹرائل اور عدالتی فیصلوں نے سب کچھ خاکستر کردیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ ملزموں کیخلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا لہٰذا ملزمان رحمت اللہ، مراد علی اور عبدالرحمن کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے ملزمان کی سزائے موت اور عمر قید سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ ملزمان پر بلوچستان کے علاقے سبی میں 2011 میں بس پر فائرنگ اور نذر آتش کرنے کا الزام تھا جس کے نتیجے میں بارہ مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔