امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کو ٹوئٹر پر سخت تنبیہ جاری کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ممالک امریکا کے ساتھ تجارت نہیں کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے ایران پر پھر سے پابندیاں عائد کردی ہیں جو نافذ العمل ہوگئی ہیں۔
ان پابندیوں میں ایران کے مختلف شعبوں کو نشانہ بنایا گیا اورایران کے تیل کے شعبے کو نشانہ بنانے کے لیے مزید منصوبے تجویز کیے گئے ہیں۔
منگل کو صدر ٹرمپ کی جانب سے کی گئی ٹویٹس میں انھوں نے کہا ہے کہ جو کوئی بھی ایران کے ساتھ تجارت کرے گا وہ امریکا کے ساتھ تجارت نہیں کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ اس سے قبل اتنی سخت پابندیاں کبھی نہیں لگائی گئی تھیں اور نومبر میں یہ اور سخت کردی جائیں گی۔ میں صرف عالمی امن کا مطالبہ کررہا ہوں۔
بظاہر صدر ٹرمپ کی ٹویٹ یورپی یونین کے ممالک کی جانب اشارہ ہے جن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں اورانھوں نے اپنی کمپنیوں کی جائز تجارت کو تحفظ فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ کرنے لیکن ساتھ ہی ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ ایرانی عوام کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑرہا ہے۔
ایرانی ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ امریکا کی جانب سے نئے ایٹمی مذاکرات کی بات کرنا اور ساتھ ہی دوبارہ پابندیاں عائد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
امریکا ایرانی قوم کے خلاف نفسیاتی جنگ کرنا چاہتا ہے اورعوام میں تفریق ڈالنا چاہتے ہے۔
انھوں نے مزید کہا مذاکرات کے ساتھ پابندیاں سمجھ سے بالاتر ہے۔ امریکا ایران کے بچوں، مریضوں اور عوام پر پابندیاں عائد کررہا ہے۔
صدر روحانی نے نے کہا کہ ایران ہمیشہ مذاکرات کے حق میں رہا ہے لیکن واشنگٹن کو پہلے یہ ثات کرنا ہوگا کہ اس پراعتبار کیا جا سکتا ہے۔اگرآپ دشمن ہیں اوردوسرے پرچھرے سے وار کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو اس چھرے کو ہٹانا ہوگا،
صدر روحانی نے مزید کہا کہ امریکا ایران پر پابندیاں عائد کرتا ہے اور 2015 کے ایٹمی معاہدے سے نکل جاتا ہے اورپھر کہتا ہے کہ بات چیت کرنا چاہتا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے براہ راست بات چیت کی دعوت انتخابات سے قبل امریکی عوام کے لیے ہے اورایران میں انتشار پھیلانے کے لیے ہے۔
واضح رہے کہ امریکی پابندیوں کے تحت ایرانی حکومت امریکی بینک نوٹ یعنی ڈالر نہ خرید سکتی ہے اور نہ حاصل کرسکتی ہے۔ ایران کی سونے اور قیمتی جواہرات کی تجارت پربھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ ایرانی حکومت صنعتی پیداوار میں گریفائٹ، المونیم، اسٹیل، کوئلہ اورسافٹ ویئر کا استعمال نہیں کرسکتی ہے۔ ایرانی ریال میں لین دین کے معاملے پربھی پابندی لگائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خود مختاری کے ساتھ قرض کی ادائیگی میں ایران کی سرگرمیوں پرپابندی عائد کی گئی ہے۔ ایران کے آٹوموٹیو سیکٹر پر پابندی کا اطلاق ہوگا۔