واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی تربیت کے منصوبے ختم کردیئے جو گزشتہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط عسکری تعلقات کی بنیاد تھے۔
امریکی انتظامیہ کی جانب سے اس طرح کا قدم پہلے کبھی نہیں اٹھایا گیا ۔اس فیصلے کودونوں ممالک کے افسران نے ذاتی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے ان کے مطابق یہ پریشان کن فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے لیے شدید نقصان دہ ہے،پاکستانی افسران نے اس فیصلے پر خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی عسکری لیڈرشپ کی تربیت کےلیے چین اور روس سے رجوع کرسکتا ہے۔
اہم امر یہ ہے کہ پاکستان اور امریکی فوجی تعاون ہمیشہ سے سیاسی دباؤ اور تعلقات سے آزاد رہا ہے، پینسلوانیہ میں امریکی فوجی کالج میں 37 پاکستانی فوجی افسران سمیت ڈی جی آئی ایس آئی بھی پڑھ چکے ہیں لیکن اس سال ان کی فہرست میں ایک بھی پاکستانی فوجی افسر شامل نہیں۔
دوسری جانب سینیٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس اقدام کو مخالفانہ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسی ہفتے روس اور پاکستان فوجی تربیت کے ایک معاہدے پر دستخط کرچکے ہیں جس کے تحت پاکستان فوجی افسران روسی اداروں میں تربیت حاصل کریں گے۔