سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی یونیورسٹیوں میں سہولیات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جیف جسٹس نے یونیورسٹی آف لاہور سمیت دیگر یونیورسٹیوں میں فراہم کی گئی سہولیات کی انکوائری کے لیے قانونی ماہر ظفر اقبال کلانوری اور ڈائریکٹر ایف آئی اے وقار عباسی پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نجی یونیورسٹیوں میں سہولیات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سے استفسار کیا کہ آپ کس چکر میں پڑ گئے؟۔ آپ کو اس عمر میں کتابیں لکھنی چاہیں، لیکچرز دینے چاہئیں، آپ کے کالجز اور ایگزیکٹ کمپنی میں کیا فرق رہ گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چند پیسوں کے لیے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کردیا گیا، ہر تعلیمی ادارے کا سربراہ کہتا ہے کہ ہمارا ادارہ بہتر ہے، جب وہاں سروے کروایا جاتا ہے تو آوے کا آوا بگڑا ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے یونیورسٹی آف لاہور سمیت دیگر یونیورسٹیوں میں فراہم کی گئی سہولیات کی انکوائری کے لیے قانونی ماہر ظفر اقبال کلانوری اور ڈائریکٹر ایف آئی اے وقار عباسی پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ گورنر پنجاب اور وزیراعلی یونیورسٹیز کے چارٹرڈ کرنے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں۔