حکومت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کرلیا، آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع کی جائے گی جب کہ وزارت قانون نے آئینی ترمیم کا مسودہ بھی تیار کرلیا ہے۔
ذرائع وزارت قانون کے مطابق آئینی ترمیم کا مسودہ آئندہ قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کیا جائے گا جب کہ فوجی عدالتوں سے متعلق آئینی ترمیم پر اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ فوجی عدالتیں پہلی بارجنوری 2015میں دوسال کیلئے قائم کی گئی تھیں ،جنوری 2017میں فوجی عدالتوں کی مدت میں دوسال توسیع کی گئی جس کی آج آئینی مدت ختم ہو گئی ہے۔
یا درہے کہ 2017 میں فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ نے آئینی ترمیم کا بل منظور کیا تھا، صدر مملکت نے منظور شدہ بل کے مسودے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد بل آئین کا حصہ بن گیا تھا تاہم اب بل کی مدت ختم ہوچکی ہے۔
بل کے تحت گرفتار ملزمان کا 24 گھنٹوں میں ریمانڈ اور گرفتاری کی وجوہات بتانا لازمی ہوں گی، ملزم اپنے مقدمے کے لیے نجی وکیل کی خدمات حاصل کرسکے گا اور ملزم کو قانون شہادت کے تحت مراعات بھی حاصل ہوں گی۔ بل کے تحت ملزم پر قانون شہادت 1984 کا اطلاق ہوگا جب کہ مذہب اور عقیدے کے غلط استعمال کو بھی دہشت گردی تصور کیا جائے گا۔