امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو کا ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دونوں ملکوں کے ساتھ خود سفارتی سطح پر رابطے کیے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران امریکا مسلسل اعلیٰ سطح پر رابطوں میں رہا اور یہ رابطے اب بھی جاری ہیں جب کہ بعض اوقات امریکا پبلک ڈپلومیسی کرتا ہے مگر یہ وقت پرائیویٹ ڈپلومیسی کا ہے اور اس وقت پرائیویٹ ڈپلومیسی بہت زیادہ ہو رہی ہے۔
نائب ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان پر زور ڈالتے رہیں گے کہ کشیدگی ختم کرنے کیلیے اقدامات جاری رکھیں۔
یاد رہے کہ 14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔
اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گرا کر واپس بھاگ گئے۔
بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا ۔
جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔
پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔