سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت جاری ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ میاں نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہا ہے۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کے معالج ڈاکٹر لارنس کے خط کا حوالہ دیا۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ ان کی جانب سے لکھے گئے خط کی قانونی حیثیت کیا ہے؟
نیب نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نواز شریف کی ضمانت کی درخواست میں جان لیوا بیماری کا کوئی مواد نہیں، انہیں کوئی ایسا عارضہ نہیں جس سے ان کی جان کو خطرہ ہو، کسی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی سرجری کی سفارش نہیں کی، نواز شریف کے ڈاکٹر لارنس کی رپورٹ غیرمصدقہ اور خود ساختہ لگتی ہے۔
نیب کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو علاج کی تمام سہولتیں دی جا رہی ہیں، ضمانت ملی تو نواز شریف عدالتی حدود سے باہر چلے جائیں گے، ہائی کورٹ نے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی،نواز شریف زندگی کو لاحق خطرے کو کیس بنا کر بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، لہٰذا ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔