تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی بلدیو کمار نے بھارت میں سیاسی پناہ مانگ لی۔
بلدیو کمار بھارت میں اپنے اہل خانہ کے 3 افراد کے ساتھ موجود ہیں اورانہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے۔
پاکستان میں موجود بلدیو کمار کی فیملی ممبران کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی پناہ کے معاملے میں پیش رفت سے متعلق ابھی معلومات نہیں کیونکہ بریت کے بعد سے بلدیو کمار بھارت چلے گئے تھے اوران سے تاحال کوئی رابطہ نہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ بلدیو کمار پر پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر سورن سنگھ کے قتل کا الزام تھا، یہ الزام ڈاکٹر سورن سنگھ کے خاندان نے لگایا اور عدالت نے بلدیو کمار کو بری کیا،پاکستان تحریک انصاف نے بلدیو کمار کی پارٹی رکنیت کو ختم کردیاتھا،اب ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، بلدیو کمار بھارت گئے اور وہاں شہریت کے لیے درخواست دی ،وہ جہاں جانااوررہنا چاہتے ہیں ان کی مرضی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بلدیو کمار کی جانب سے پاکستانی اقلیتوں کو آزادی نہ ہونے کا الزام شرمناک ہے، پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل طورپرآزادی ہے، پاکستان تحریک انصاف کا کریمینل لوگوں سے کوئی تعلق نہیں نہ ہی ہوسکتاہے، کسی پر قتل کا الزام ہوتو اس کے ساتھ نہ تو پی ٹی آئی کا کام ہے او رنہ ہی حکومت کا ، بلدیو کمارنے بھارتی شہریت کے حصول کی درخواست دی ہے اس پر بھارت جانے اور وہ جانیں، اقلیتوں کو پاکستان میں نشانہ بنائے جانے کا الزام شرمناک ہے۔
22 اپریل 2016 کو خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مشیربرائے اقلیتی امور اور رکن اسمبلی سورن سنگھ کو قتل کر دیا گیا تھا، سورن سنگھ کے سیاسی حریف بلدیو کمارکو قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم 26 اپریل 2018 کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بلدیو کمار کو شک کی بنیاد پرباعزت بری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔