وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ 19ستمبر کو وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب جارہا ہوں، سعودی عرب میں اہم نشستوں کو مدنظر رکھ کر اقدامات کریں گے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی طویل جدوجہد جاری ہے، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی نے نیا موڑ لیا ہے،5 اگست کے بعد حق خودارادیت کی تحریک نے نیا موڑ لیا، بھارتی اقدام کے بعد مشترکہ پارلیمانی اجلاس بلایاگیا، کشمیرسے متعلق پارلیمنٹ میں بحث کی گئی تاہم اختلافات کے باوجود قوم مسئلہ کشمیرپرمتفق ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی اجلاس کے بعد فیصلہ ہوا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے، مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹ چکی تھی، دنیا کی توجہ ہٹنے سے بھارت کو بہت فائدہ ہوا تاہم 54 سال بعد سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیرپربحث ہوئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کا مسئلہ کشمیر پراجلاس کشمیریوں کے لیے حوصلہ افزا تھا، بھارت کی جانب سےسلامتی کونسل کا اجلاس ملتوی کرانے کی کوشش کی گئی، روس اور فرانس لچک نہ دکھاتے تو یہ اجلاس ممکن نہیں تھا جب کہ چین نے سلامتی کونسل میں پاکستان کی وکالت کی، سلامتی کونسل اجلاس کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی سطح پراجاگر ہوا، سلامتی کونسل اجلاس کے ساتھ ساتھ او آئی سی کو متحرک کرنے کی بھی کوشش کی، او آئی سی اجلاس کرنا آسان نہیں ۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم فلسطین کے مسئلے کے بعد بنی، اوآئی سی میں فلسطین کے مسئلے پربھی یکسوئی نہیں رہی، کامیاب پالیسی کے تحت جنیوا میں 58 ممالک نے پاکستانی موقف کی توثیق کی، کامیاب پالیسی کے تحت او آئی سی نے کرفیو کی مخالفت کی، ہیومن رائٹس کونسل میں کشمیر میں بنیادی حقوق کی پامالیوں کواجاگرکیا، دنیا نے بھارتی موقف کی تردید کی، مخالفت کے باوجود مسئلہ کشمیر یورپین یونین کی پارلیمنٹ کے ایجنڈے پر ہے، یورپین یونین کی پارلیمنٹ میں پہلی بار مسئلہ کشمیر پرآواز اٹھائی جارہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 19ستمبر کو وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب جارہا ہوں، سعودی عرب میں اہم نشستوں کو مدنظر رکھ کر اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں، پاکستانی اور کشمیری برادری فعال ہیں جب کہ مودی سرکار کے اقدامات پر بھارت بھی تقسیم ہوچکا ہے۔