بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو بہت سختی سے کہا ہے کہ وہ دو ہفتہ کے اندراندرسال 2002 گجرات فساد کی متاثرہ بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ اورگھردیا جائے۔
سپریم کورٹ نے اس سال 23 اپریل کو گجرات حکومت سے کہا تھا کہ وہ اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دے اوراس کو گھر و نوکری بھی فراہم کرے۔
گجرات حکومت کی جانب سے معاوضہ کی رقم نہ ملنے کی صورت میں بلقیس بانو نے پھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جس پر اب سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے کہا ہے کہ وہ دو ہفتہ کے اندر معاوضہ اورگھردے۔
واضح رہے سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے وکیل کی اس عرضی کو بھی خارج کر دیا تھا جس میں وکیل نے کہا تھا کہ معاوضہ کی رقم بہت زیادہ ہے اس کو کم کر کے دس لاکھ کر دیا جائے۔
واضح رہے گجرات حکومت کی جانب سے بلقیس بانو کو صرف پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دیا گیا ہے۔
گجرات فسادات بھارت کی تاریخ پرایک بدنما داغ ہیں جس میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔
سال 2002 میں بلقیس بانو کی عمر محض 21 سال کی تھی جب فساد کے دوران فسادیوں نے ان کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی تھی اوران کی تین سالہ بچی کو بھی قتل کردیا تھا۔
گجرات فسادات گجرات حکومت کے لیے ایک مسئلہ رہے ہیں کیونکہ حکومت نے کبھی بھی اس میں کوئی اطمینان بخش رویہ اختیار نہیں کیا۔