پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ عمران صاحب کے جھوٹ کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے.
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رہورٹ پراجیکٹ نیا پاکستان بری طرح ناکام اور فیل ہونے کا ثبوت ہے عمران صاحب اگراخلاقی جرات ہے تو کہیں حکمران چور ہیں اِس لیے ملک کرپٹ ہے ۔عمران صاحب اگرجرات ہے تو کریں اپنا اوراپنے دوستوں کا احتساب۔
مریم نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کا بیانیہ سچ ثابت ہوا کہ ملک پہ مسلط عمران صاحب اور گھس بیٹھیئے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ عمران صاحب کے جھوٹ کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں پچھلے دس سال میں اتنی کرپشن نہیں ہوئی جتنی سولہ ماہ میں ہوئی ، ایمنسٹی انٹر نیشنل نے تصدیق کردی ہے۔عمران صاحب نالائق، نااہل اور جھوٹے تو پہلے ہی ثابت ہوچکے، آج عالمی ادارے نے کرپشن کا ایوارڈ دیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہاعمران صاحب پوری دنیا میں ملک کو بدنام کیا چورکہا کہ اورآج خود کو چوری کا تمغہ اور اعزاز ملا ہے ۔دوسروں پر چور چور کی تہمتیں لگانے والے خود چوراور کرپٹ نکلے نکلے۔
انہوں نے کہاکہ ثابت ہوگیا کہ پاکستان کی خدمت کرنے والوں کو قید کرنے کا مقصد پاکستان کو لوٹنا تھا۔پشاور میٹرو، بلین سونامی ٹری، گندم، چینی، 11000 ارب قرض، دوستوں کو سینکڑوں ارب ٹیکس معاف کرنے کی کرپشن کتابی شکل میں شائع ہوگئی ۔جب بجلی، گیس، ادویات کی قیمتوں میں حکمران ڈاکہ ماریں توایسی ہی رپورٹ آئے گی .
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دیے گئے اپنے سلسلہ وار پیغامات میں انہوں نے کہا کہ چینی اور آٹے کی قیمت کو عمران صاحب کے حکم پہ جہانگیرترین اور خسرو بختیارکنٹرول کر رہے ہیں ۔یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو سو موٹو لینا چاہیے ۔ملک کی چالیس فیصد چینی کی پیداوار جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کنٹرول کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا’چینی اور آٹا بیچنے والوں کو چینی اورآٹا سستا کرنے کی ذمے داری دے دی واہ عمران صاحب واہ پھر کہتے ہیں میں کرپٹ نہیں ہوں ۔عمران صاحب پانچ دن میں جب سے آپ نے ان دونوں کے ذمہ داری سونپی ہے چینی کی قیمتوں میں 20 روپے اضافہ ہوچکا ہے‘۔
مریم نے کہا کہ چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کی ذمے داری جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کو دینا بلی کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھانا ہے ۔چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کی ذمے داری جہانگیرترین اور خسرو بختیار کو سونپنا مفادات کے ٹکرائو کی بدترین مثال ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں چینی کی چھ ملین ٹن مجموعی پیداوار میں سے 40 فیصد جہانگیر ترین اور خسروبختیار کنٹرول کرتے ہیں، ان سے کون حساب لے گا؟ ۔کیا اکاﺅنٹیبیلٹی بیورو کو نظر نہیں آ رہا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں ہو رہا جسے ان کی زبان میں “مس یوز آف اتھارٹی “کہتے ہیں ؟۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار سیزن میں چینی کی قیمت بڑھنا عمران صاحب کے حکم پر دوستوں کی کاروائی اور ڈاکہ ہے ۔جہانگیر ترین اور خسرو بختیارکے ہاتھ میں کنٹرول رہا تو چینی کی قیمت 100 روپے کلو ہونے کا خطرہ ہے۔گنے کی فصل زیادہ ہونے کے باوجود چینی کی قیمت میں اضافہ منافع خوری اور سرکاری سرپرستی میں ڈکیتی ہے۔
انہوں نے کہاعمران صاحب گزشتہ سال جنوری 2018ءمیں چینی کی قیمت 50 روپے کلو تھی، جنوری 2019ءمیں 85 روپے کلو ہوچکی ہے۔پاکستان کے قریب ترین تھائی لینڈ سے چینی درآمد کریں تو پاکستانیوں کو 40 روپے کلو چینی ملتی ہے ۔مسلم لیگ (ن) پرانڈے، چینی، مرغی کی قیمت کنٹرول کرنے کا الزام لگانے والے آج دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔