ایک نجی سندھی چینل اور اخبار سے وابستہ سینئرصحافی عزیز میمن کو قتل کردیا گیا۔
ایس ایچ او محراب پورعظیم راجپرکے مطابق 56 سالہ عزیز میمن کی نعش گودو شاخ میں ایک اقلیتی برادری کی عبادت گاہ کے قریب سے ملی،ان کے گلے میں الیکٹرک تار پھنسی ہوئی تھی، خدشہ ہے کہ انہیں گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا گیا، نعش پوسٹ مارٹم کیلیے تحصیل ہسپتال منتقل کرکے پولیس مزید تفتیش کررہی ہے۔
مقتول کے بھائی حافظ میمن نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کے بھائی صبح اپنے کیمرامین اویس قریشی کے ساتھ محراب پور کے قریبی گاؤں میں رپورٹنگ کا کہہ کر گھر سے نکلے تھے، میڈیکل آفیسرکے مطابق ابتدائی طورکچھ بتانا قبل از وقت ہوگا کہ عزیز میمن کی موت گلا گھٹنے سے ہوئی ہے یا حرکت قلب بند ہونے سے ہوئی ،گلے میں پائی گئی تارکے گلے پر نشانات نہیں ملے ۔
عزیز میمن کے قتل کی اطلاع ملتے ہی صحافیوں کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی،صحافی اتحاد خیرپور کی جانب سے ان قتل پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، قاتلوں کی گرفتاری کے لئے احتجاجی مظاھرہ اور پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق محراب پور سے تعلق رکھنے والے صحافی عزیز میمن نے بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ میں کرائے کے لوگ لائے جانے کی خبردی تھی جس کے بعد سے انہیں پولیس کی طرف سے دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔
دھمکیاں ملنے کے بعد صحافی نے ایک ویڈیو پیغام بھی دیا تھا کہ ان کا تعلق کسی جماعت سے نہیں، انہوں نے بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ میں بلائے گئے لوگوں کو پیسے دینے کی اسٹوری بریک کی تھی جس کے بعد پولیس اسے اور اہلخانہ ک دھمکیاں دے رہی ہے۔ لہذا انہیں انصاف دیا جائے۔