وزیراعظم عمران خان نے مختلف شعبہ جات کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے مزدوروں کیلیے 200 ارب روپے جبکہ ٹیکس ریفنڈ کیلیے 100 ارب روپے رکھے ہیں۔ غریب لوگوں کوماہانہ 3 ہزار روپے دیں گے،یہ سلسلہ 4 مہینے تک جاری رہے گا، اس مقصد کیلیے 150 ارب روپے رکھے ہیں، پناہ گاہوں کے دائرہ کارکو وسیع کریں گے تاکہ وہاں آکر لوگ کھانا کھا سکیں، یوٹیلٹی اسٹورزکیلیے 50 ارب روپے مزید دیے ہیں تاکہ وہاں اشیا کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے، ری پرکیورمنٹ کیلیے 280 ارب رکھے ہیں۔
میڈیا نمائندوں سے گفتگو کے دورران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پٹرول، ڈیزل، کیروسین آئل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں 15 روپے کی کمی کر رہے ہیں ، اس سے حکومت کو 75 ارب روپے کا خسارہ ہوگا۔ بجلی کے 300 یونٹ استعمال کرنے والے افراد تین مہینے کی قسطوں میں بل ادا کرسکیں گے، گیس کے صارفین کے بل بھی قسطوں میں کردیے ہیں، 50 ارب روپے میڈیکل ورکرز کے ضروری سامان کیلیے رکھے ہیں ، اشیاخورو نوش پر ٹیکسز یا ختم کردیے ہیں یا کم کردیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 100 ارب روپے ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کیلئے رکھے ہیں، این ڈی ایم اے کیلیے 25 ارب رکھے ہیں ، اس فنڈ سے ضروری کٹس اور دیگر اشیا باہر سے منگوئی جائیں گی، تعمیرات کے شعبے کیلئے خصوصی پیکج تیار کر رہے ہیں ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لیبر کے لیے ہم دو سو ارب روپے رکھ رہے ہیں، بیروزگار ہونے والوں کیلیے پلان بنا رہے ہیں، اس کے لیے صوبوں سے بات کر رہے ہیں کہ اگر فیکٹریاں بند ہو گئیں تو کیا کرنا پڑے گا۔ انڈسٹری کے لیے سو ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ دیں گے، میڈیم انڈسٹری اور زرعی شعبہ کے لیے 100 ارب روپے رکھا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین ہزار روپے غریبوں کو دیں گے، اس کے لیے چار ماہ کے دوران ڈیڑھ سو ارب روپے رکھ رہے ہیں، پناہ گاہوں کو بڑھائیں گے، کیونکہ موجودہ پناہ گاہوں پر بہت زیادہ رش ہے۔
سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں افراتفری پھیلائی جا رہی ہے، سب سے زیادہ خطرہ ہمیں کرونا وائرس سے نہیں بلکہ خوف میں آ کر غلط فیصلے کرنے سے زیادہ خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملکی حالات سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے ہیں، میں ایک چیز کلیئرکرنا چاہتا ہوں نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ کے دوران ہی ملک لاک ڈاؤن ہونا شروع ہو گیا تھا۔ اسکولز بند ہو گئے تھے، ٹرانسپورٹ بند تھی۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی آخری قسمیں کرفیو ہیں، کرفیو لگانے سے معاشرے پر بہت برا اثر پڑے گا، ہم نے 70 سالہ تاریخ میں سیکھا نہیں، جیلیں کمزور لوگوں سے بھری پڑی ہیں،
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ نظام ہے۔ ہسپتالوں میں ایک وقت بہت اچھے تھے، لیکن آہستہ آہستہ پرائیویٹ ہسپتال بن گئے اور امراء کے لوگ بیرون ملک چلے گئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر میں ڈیفنس میں رہتا ہوں تو میں نے بہت سامان جمع کر کے رکھ ہوا ہے تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر غریب کے بارے میں سوچیں کہ وہاں کیا ہو گا، جو دیہاڑی دار ہے وہ کیا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری سب سے پہلی ترجیح کے غریبوں تک کھانا پہنچاؤں، کیونکہ دیہاڑی دار ملازم کیا کرے گا، روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہے ہیں، کل پتہ چلا کہ کراچی پورٹ بند پڑے گا ہے اور دالیں کم ہو گئی ہیں۔