وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت کی تمام پالیسیوں کا مقصد شہریوں کی زندگی میں بہتری لانا ہے۔ ریاست مدینہ کا مقصد پورا کرنے کے لیے پاکستان میں امن اور استحکام چاہیے۔پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مخالف طاقتوں کے درمیان اسلحہ کی دوڑ جاری ہے، فوجی قبضے اور توسیع پسندانہ اقدامات سے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے، انسانیت اس وقت سب سے زیادہ خطرے میں ہے،ہمیں کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہم کورونا سے چھٹکارے کےلیے اقدامات کررہے ہیں۔ حکومت نے سخت معاشی حالات کے باوجود 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج دیا، ہم اب بھی کورونا کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
ہماری حکومت نے دس ارب درخت لگانے کی مہم شروع کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے آج بھارت پر آر ایس ایس کا نظریہ غالب ہے۔ اس وقت بھارت دنیا میں واحد ملک ہے جو اسلامو فوبیا کو ہوادے رہا ہے۔انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کے بانی نازی جرمن سے متاثر تھے۔
عمران خان نے کہا کہ72 سال سے بھارت نے غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر پرقبضہ کررکھا ہے۔13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو مقبوضہ وادی سے بھارتی قاؓبض فوج نے اغوا کرلیا ہے۔بھارت میں ہندوئوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگوں کو برابر کا شہری نہیں مانا جاتا۔2002 میں گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔یہ تمام کارروائیاں اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کی سربراہی میں ہوئیں۔آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو شہریت جیسے مسائل سے دوچار کیاگیا۔2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمانوں کو زندہ جلادیا گیا۔بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور کرنے کےلیے 9 لاکھ فوج تعینات کررکھی ہے۔کشمیریوں کو شہید کرکے ان کی لاشیں بھی واپس نہیں کی جارہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کرنی چاہیے۔مودی حکومت غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم کی مرتکب ہورہی ہے۔گزشتہ پانچ اگست سے بھارت نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی۔بھارت نے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اطمینان ہے کہ اس نے اپنے حصے کی ذمے داری نبھائی۔ افغانستان کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہے۔
ہم چاہتے تنازعات سے پاک دنیا وجود میں آئے اس کے لیے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ آگے آٗئیں۔ ترقی پذیر ملکوں کی معاشی مدد کے لیے قرضوں میں ریلیف کا کارگر طریقہ ہے،امیر ملکو نے کورونا سے نمٹنے کے لیے دس کھرب ڈالر مختص کیے،زرمبادلہ کے نقصان سے کرنسی کی قدر میں کمی ، مہنگائی اور غربت بڑھی۔چوری شدہ وسائل کی واپسی تقریبا ناممکن ہے،منی لانڈرنگ کرنے والے عناصر کی رسائی بہترین وکلا تک ہے، امیر ملک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دے کر انصاف کی بات نہیں کرسکتے۔