ملزم مذکورہ انجکشن ساﺅتھ افریقہ سے اسمگل کرکے لایا تھا۔فائل فوٹو
ملزم مذکورہ انجکشن ساﺅتھ افریقہ سے اسمگل کرکے لایا تھا۔فائل فوٹو

بھینسوں میں دودھ بڑھانے والے5 ہزارمضر صحت انجکشن پکڑے گئے

کراچی: رپورٹ :عمران خان :اسمگلروں سے ملی بھگت اورکرپشن پرکراچی ایئر پورٹ اور کوئٹہ ایئر پورٹ پر تعینات کسٹم افسران اور اہلکاروں کی پوری شفٹوں کو معطل کرکے ٹرانسفرکردیا گیا ،مذکورہ افسران میں کئی متعدد کی ترقیوں کے عمل کو بھی روک کران کے خلاف مزید انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

امت کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق کراچی ایئر پورٹ پر سپر نٹنڈنٹ خیام سومر، آئی پی ایس شعیب مرزا اور کوئٹہ ایئر پورٹ پر سپرنٹنڈنٹ محمد اسلم اورانسپکٹر فدا حسین کی سربراہی میں چلائی جانے والی کسٹم کی دو شفٹوں کو الیکٹرونک کے سامان اور ممنوعہ مضر صحت انجکشن کے اسمگلروں کو معاونت فراہم کرنے کے الزامات کے تحت کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف معطل کردیا گیا ہے بلکہ ان کا تبادلہ کرکے ان کے خلاف انکوائریاں شروع کروادی گئی ہیں ،ایک شفٹ میں عمومی طور پرسپرنٹنڈنٹ اورآئی پی ایس کے ساتھ 4سے 5کسٹم اہلکار ہوتے ہیں۔

کسٹم ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کوئٹہ سمیع الحق نے بھینسوں میں دودھ کے اضافے کے لiے لگائے جانے والے مضر صحت ممنوعہ انجکشن کی بھاری کھیپ کی اسمگلنگ کی اطلاع پر اپنے افسران کو فوری کارروائی کی ہدایات جاری کیں جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر زوہیب نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کوئٹہ ایئر پورٹ پرایئرعربیہ کی پرواز سے آنے والے مسافر آصف رانا کو ایئر پورٹ سے باہرنکلتے ہی حراست میں لیا اور اس کے سامان کی تلاشی کے دوران ملزم کے سامان میں چھپائے گئے مضر صحت ممنوعہ بوسٹن اور سوما ٹیک کے 5000انجکشن بر آمد کرلیے۔

ملزم کو گرفتار کرکے کسٹم انٹیلی جنس کے آفس میں لایا گیا جہاں پرملزم نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا کہ وہ مذکورہ انجکشن ساﺅتھ افریقہ سے اسمگل کرکے لایا تھا جہاں پر اسے یہ انجکشن فیضان نامی ایک پاکستانی شخص نے دیے تھے۔

ذرائع کے بقول ملزم آصف رانا کو گرفتار کرنے کے لئے کسٹم انٹیلی جنس کوئٹہ کی ٹیم کے اراکین ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں پھولوں کے ہار وغیرہ لے کر ایئر پورٹ پہنچے جہاں انہوں نے ایئر پورٹ پر تعینات کسٹم اور دیگر اہلکاروں کو اپنا تعارف کروانے کے بجائے بتایا کہ ان کا عزیز واپس آرہا ہے جس کے استقبال کے لیے وہ آئے ہیں کیونکہ یہاں پر خدشہ تھا کہ اگر وہ کسٹم انٹیلی جنس کے اہلکار بن کر آئے تو اسمگلر سے سیٹنگ میں موجود کرپٹ عناصر اسے پہلے ہی بچانے کے لیے مطلع کرسکتے تھے۔

جیسے ہی ملزم آصف رانا کو کوئٹہ ایئر پورٹ سے باہر جانے کے لیے یہاں پر تعینات کسٹم افسران سپرنٹنڈنٹ محمد اسلم ،انسپکٹر فدا حسین کی سربراہی میں تعینات شفٹ کے اہلکاروں نے کلیئر کیا اسے کسٹم انٹیلی جنس کی ٹیم نے دھر لیا ،ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

جب کسٹم کے ملوث افسران کے حوالے سے اطلاع کلکٹر کسٹم پریونٹو اینڈ انفورسمنٹ کوئٹہ عرفان جاوید کو ملی تو انہوں نے سپرنٹنڈنٹ محمد اسلم ،انسپکٹر فدا حسین سمیت پوری شفٹ کے 5افسران اور اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری شروع کرادی۔

اسی طرح سے کراچی ایئر پورٹ پر سپرنٹنڈنٹ خیام سومر، آئی پی ایس شعیب مرزا کی سربراہی میں نائٹ شفٹ کے تمام افسران اور اہلکاروں کو بھی کلکٹر ثاقف سعید کی ہدایات پر ڈپٹی ڈائریکٹر انعام اللہ وزیر نے معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری شروع کردی ہے اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ کی 6تاریخ کو دبئی سے آنے والی ایمریٹس کی فلائٹ نمبر606سے آنے والے 38مسافروں کے سامان کو شک کی بنیادپر چیک کیاگیاتومسافروں کے سامان سے6کروڑسے زائد مالیت کے لیب ٹاپ،ایس ایس ڈی کارڈز،منصوعی زیورات،آئی فون ،یوایس بی،گلاس بیٹس،ایپل واچ،کونٹک لینس،کاسمیٹکس،آئی پیڈ،سام سنگ ٹیبلیٹ،الیکٹرونکس اشیائ،ماربلوگولڈ،سین ڈسک الٹریوایس بی، چاکلیٹس، موبائل فونز، پرفیومز برآمد ہوئے۔

یہ افراد کراچی ایئرپورٹ پرتعینات کسٹمزافسران کی معاونت حاصل کرکے لایاجانے والا کروڑوں روپے مالیت کاسامان گرین چینل کے ذریعے کلیئرکروا رہے تھے تاہم ڈپٹی کلکٹرانعام اللہ وزیرنے بروقت کارروائی کرتے ہوئے گرین چینل کے ذریعے کلیئرہونے والے سامان کو روک کر سامان پر لگنے والی ڈیوٹی اور ٹیکس کے تعین کے لئے اسے ایئر فریٹ یونٹ کے اپریزنگ افسران کے سپرد کیا جن کی رپورٹ آنے کے بعد اب ان اسمگلروں کے خلاف مقدمات کے اندراج کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

امت کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چونکہ مذکورہ فلائٹ سے قبل دو سے تین فلائٹیں اچانک منسوخ ہوگئی تھیں اس لئے دبئی میں پھنسے ہوئے اسمگلروں کے کیریئرز نے مذکورہ پرواز دستیاب ہونے پر اسی میں روانگی اختیار کی اورایک ساتھ بڑی تعداد میں کھیپیں لائی گئیں یہ غیر معمولی تعداد تھی جس کے لیے شفٹ میں تعینات کسٹم افسران سے پہلے ہی خصوصی سیٹنگ بنائی گئی تھی اور یقین دہانی پر تمام کھیپئے کراچی پہنچے تھے ،مذکورہ شفٹ کے افسران میں شامل آئی پی ایس سمیت متعدد کی تقریاں ہونے والی ہیں تاہم انکوائری میں اعلیٰ حکام کو ان کی ترقیوں کے عمل کو روکنے کی سفارشات کی گئی ہیں جسے منظورکرلیا گیا ہے ۔