ایران کے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ سب سے پہلا ووٹ ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ نے کاسٹ کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے متعلق پولز میں قدامت پسند اور جوڈیشری کے سربراہ ابراہیم رئیسی کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ ابراہیم رئیسی ایران کے سپریم لیڈر کے اہم ساتھی ہیں اور انہیں مستقبل میں ان کا جانشین بھی قرار دیا جاتا ہے۔
ایران کے مرکزی بینک کے سابق سربراہ اور معتدل نظریات کے حامل سمجھے جانے والے صدارتی امیدوار عبدالناصر ہمتی اور ابراہیم رئیسی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے جب کہ دیگر دو امیدواروں میں پاسدارانِ انقلاب کے 16 برس تک کمانڈر رہنے والے محسن رضایی اور عامر حسین غازی زادے ہاشمی بھی میدان میں ہیں۔
ایران میں مخالفین اور چند اصلاحات پسندوں نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ متعدد امیدواروں کو الیکشن سے روک کر ابراہیم رئیسی کا کسی سے کوئی سنجیدہ مقابلہ نہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جمعہ کی صبح دارالحکومت تہران میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا اور ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے عوام کی حوصلہ افزائی کی۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہر ووٹ گنا جاتا ہے لہٰذا آئیں اور اپنے صدر کا انتخاب کریں، یہ آپ کے ملک کے مستقبل کے لیے اہم ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق الیکشن میں حصہ لینے کے لیے 40 خواتین سمیت 600 افراد نے رجسٹریشن کرائی تاہم سخت اسکروٹنی کے بعد جیوری نے آخر میں صرف 7 مرد امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا۔
ایرانی صدر حسن روحانی کے پہلے نائب صدر اسحاق جہانگیری اور سابق اسپیکر پارلیمنٹ علی لریجانی سمیت کئی اہم امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملی۔