31 دسمبر 2027ء تک ربا سے مکمل پاک نظام ملک میں نافذ کیا جائے۔فائل فوٹو
31 دسمبر 2027ء تک ربا سے مکمل پاک نظام ملک میں نافذ کیا جائے۔فائل فوٹو

5سال میں سود سے پاک نظام نافذ کرنے کا حکم

اسلام آباد:وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا، وفاقی شرعی عدالت نے حکومت کو 5 سال میں سود سے پاک نظام نافذ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ 31 دسمبر 2027ء تک ربا سے مکمل پاک نظام ملک میں نافذ کیا جائے۔

وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خاتمے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، وفاقی شرعی عدالت کے جسٹس ڈاکٹر سید انور نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام علماء اور اٹارنی جنرل کو سنا، ربا کو پاکستان میں ختم ہونا چاہیے، پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے، ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہو گا، پاکستان میں پہلے سے کچھ جگہوں پر سود سے پاک نظامِ بینکاری موجود ہے، حکومت اندرونی و بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ آرٹیکل 38 ایف پر عمل درآمد ہوتا تو ربا کا خاتمہ دہائیوں پہلے ہو چکا ہوتا، اسٹیٹ بینک کے اسٹریٹجک پلان کے مطابق 30 فیصد بینکنگ اسلامی نظام پر منتقل ہو چکی ہے، اسلامی اور سود سے پاک بینکاری نظام کے لیے 5 سال کا وقت کافی ہے، توقع ہے کہ حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، دو دہائیوں بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کے لیے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ، انٹرسٹ ایکٹ 1839ء اور سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقوں کو شریعت کے خلاف قرار دے دیا۔

وفاقی شرعی عدالت کا فیصلے میں کہنا ہے کہ سود سے پاک نظامِ بینکاری کا اطلاق ممکن ہے، اسلامک بینکنگ اور سود سے پاک بینکاری نظام دو مختلف چیزیں ہیں، ربا کا خاتمہ اسلامی نظام کی بنیاد ہے، کسی بھی طرح کی ٹرانزیکشن جس میں ربا شامل ہو وہ غلط ہے، ربا کا خاتمہ اور اس سے بچاؤ اسلام کے عین مطابق ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے، ربا کی مکمل ممانعت ہے، حکومت اندرونی و بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائے۔

فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت کا کہنا ہے کہ اس پر متفق ہیں کہ اسلامک بینکنگ مکمل طور پر مختلف ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے دیے گئے مؤقف سے متفق نہیں ہیں، ربا اسلام، قرآن و سنت کے تحت ممنوع ہے، بینکنگ میں شرح سود ربا ہے، اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کے خلاف ہے، ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہو گا۔