اسلام آباد:حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے پارٹی عہدے داروں اور کارکنوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے جس میں ڈیڑھ سو سے زائد کارکنان کو حراست میں لیاگیا۔
حکومت نے گرفتار کارکنوں اور رہنماؤں کو16 ایم پی او کے تحت جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی لال حویلی پر پولیس نے چھاپا مارا لیکن شیخ رشید اور ممبر قومی اسمبلی راشد شفیق نہ ملے۔
پولیس نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت، ممبر صوبائی اسمبلی اعجاز خان جازی، واثق قیوم، چوہدری امجد، چوہدری عدنان، راجہ راشد حفیظ کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے، لیکن ابھی تک کوئی سرکردہ رہنما گرفتار نہیں ہوسکا۔
پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان، حماد اظہر، فردوس عاشق اعوان، علی نوید بھٹی، جمشید اقبال چیمہ، ایم پی اے ملک ندیم عباس بارا، یاسر گیلانی ، میاں اسلم اقبال ، ایم پی اے سعدیہ سہیل، اعجاز چوہدری ، میاں اکرم عثمان ، عقیل صدیقی، سابق ڈپٹی سیکرٹری لاہور عامر ریاض قریشی، یوسی چیئرمین امیدوار شیخ محمد حیدر صاحب اور دیگر کی رہائش گاہوں پر بھی چھاپے مارے گئے۔
ادھر کراچی پولیس نے گلشن اقبال میں رکن نیشنل اسمبلی اور پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری سیف الرحمان محسود کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا۔
پولیس نے رکن سندھ اسمبلی و پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر کراچی سعید آفریدی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار، رکن قومی اسمبلی و انفارمیشن سیکریٹری سندھ ارسلان تاج گھمن ، رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی کے گھروں پر بھی چھاپے مارے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اس کے علاوہ قصور پولیس نے ایم این اے کے ٹکٹ ہولڈر (این اے 138) سردار راشد طفیل کے گھر پر چھاپہ مارا۔ سردار راشد گھر پر موجود نا تھے۔ دوسری جانب یاسر گیلانی کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران سادہ اور پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں نے گھر کا گیٹ توڑنے کی کوشش کی۔
پولیس نے شیراکوٹ میں پی ٹی آئی رہنما سعید احمد خان کے گھر چھاپہ مارا۔ سعید خان کا کہنا تھا کہ پولیس سیڑھی لگا کر چھت سے گھر میں داخل ہوئی اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا۔
راستوں کی ممکنہ بندش کے لیے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔ آزادی مارچ روکنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری کو راولپنڈی پہنچا دیا گیا ہے، آنسو گیس، قیدی گاڑیاں اور دیگر سامان بھی پولیس دستوں کو فراہم کردیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 350 افراد کی فہرست تیار کی گئی اور سی سی پی او دفتر کی جانب سے کارکنوں کی فہرستیں متعلقہ تھانوں کو فراہم کردی گئیں ہیں جبکہ تمام ڈویژنل ایس پیز کریک ڈاون کی خود نگرانی کریں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا مقصد 25 مئی کے لانگ مارچ کو روکنا ہے اور کارکنوں کو پکڑ کر متعلقہ پولیس اسٹیشن میں نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور کے خارجی اور داخلی راستوں پر بھی پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔