نئی دہلی(امت نیوز) انڈین سکیورٹی اہلکاروں نے ایک ایسے شیر کو بالآخر ہلاک کر دیا، جو اب تک کم از کم 8 افراد کو ہلاک کرچکا تھا۔
شیر کو مارنے کی اس مہم میں محکمہ جنگلات کے 200 اہلکاروں اور 8 شکاریوں نے حصہ لیا۔
ریاست بہار کے علاقہ چمپارن میں والمیکی ٹائیگر ریزرو نامی نیشنل پارک میں شیر نے مقامی لوگوں کو دہشت زدہ کر رکھا تھا اور ستمبر میں ایک خاتون اور اس کے آٹھ سالہ بچے سمیت 6 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
ماں اور بیٹے کی ہلاکت کے بعد حکام نے شیر کو خطرناک آدم خور قرار دے دیا۔
اس سے پہلے شیر کو بے ہوش کرنے والی دوائی دی گئی تھی لیکن یہ کوشش بھی ناکام رہی۔
شیر کو مارنے کے لیے تین ٹیمیں تیار کی گئی تھیں۔ دو ٹیمیں ہاتھی پر بیٹھ کر نیشنل پارک قرار دیے گئے جنگل میں شیر کے شکار کے لیے گئیں اور ایک ٹیم ناکہ بندی کے لیے موجود تھی تاکہ شیر کو باہر نکلنے کا موقع نہ دیا جائے۔ اس دوران شکاری ٹیم نے بندوق سے پانچ راؤنڈ فائر کیے۔
6 گھنٹوں کی مسلسل کوشش کے بعد شیر کو مارنے میں کامیابی ملی۔
نیشنل پارک کے قریب گنے کے کھیتوں کی وجہ سے شیر کے لیے کسانوں اور ان کے مویشیوں پر حملہ کرنا آسان ہوگیا تھا۔
مقامی لوگوں نے مئی میں شیر کی طرف سے کیے گئے پہلے حملہ کے بعد سے شام کو باہر نکلنا بند کر دیا تھا۔
شیر کے پہلے حملہ کی وجہ سے ایک نوجوان دیہاتی معذور ہوگیا تھا۔
پچھلے ماہ ایک 12 سالہ لڑکی کو شیر نے سوتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا۔
شیر کی ہلاکت کے بعد مقامی لوگ رات بھر جاگے اور شیر کی ہلاکت کا جشن منایا۔
2018ء میں کی گئی شیر شماری کے مطابق ہندوستان میں 2967 شیر موجود تھے۔