اسلام آباد:سینیٹراعظم سواتی کی ضمانت بعدارگرفتاری کی درخواست پر سماعت کے دوران پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے تیاری کیلیے وقت مانگنے پرعدالت برہم ہو گئی، جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کیلیے وقت دیا جائے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسپیشل جج سینٹرل اسلام آبادکی عدالت میں سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست پرسماعت ہوئی، سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل بابراعوان کے دلائل مکمل ہوگئے، عدالت نے جمعرات کو پراسیکیوٹررضوان عباسی سے دلائل طلب کرلیے ۔
وکیل اعظم سواتی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ایف آئی آر میں اعظم سواتی کے ٹوئٹ کے ملکی سالمیت کے خلاف تصور کیاگیا ہے،سات بجے ٹوئٹ کی اور ایک بجے پرچہ ہو گیا کہاں انکوائری ہوئی اور کب ہوئی؟ایف آئی اے بغیر انکوائری کے کیسے بندے کو گرفتار کر سکتی ہے ۔
بابراعوان نے کہاکہ پہلے نوٹس ہوتا ہے پھر پرچہ ہوتا ہے لیکن اس کیس میں بغیر انکوائری کے کارروائی کی گئی ،بابراعوان نے کہاکہ کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی آرمڈ فورسز پر اثرانداز نہیں ہو سکتا ،ایک کیس میں چیف جسٹس نے کہاتھا عدلیہ اور پاکستانی ادارے اتنے کمزور نہیں کہ ایک ٹوئٹ سے گر جائیں ۔
جج نے کہاکہ آپ ناقابل ضمانت دفعات پر غور کریں قابل ضمانت پر بحث نہ کریں ،بابراعوان نے کہاکہ حکومت وہی ہے آج میں کسی کی ضمانت لے رہا ہوں کل کو کیا پتہ میں دوسری سائیڈ پر کھڑا ہوں۔
پراسیکیوٹررضوان عباسی کے تیاری کیلیے وقت مانگنے پر عدالت برہم ہو گئی، جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کیلیے وقت دیا جائے ،عدالت نے پراسیکیوٹرکی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔