کراچی میں گیس لیکیج حادثات بڑھنے لگے

اقبال اعوان:
کراچی میں گیس بحران بڑھنے کے دوران رہائشی علاقوں میں گیس لیکیج کے باعث ہونے والے حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دو ماہ کے دوران 10 واقعات میں 15 سے زائد شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ گیس کمپنی کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے دوران بیشتر شہری آگاہی نہ ہونے پر چولہے کھلے چھوڑنے کی لاپرواہی برت رہے ہیں اور گیس آنے پرکھلے چولہوں سے گیس اطراف میں جمع ہوتی ہے اور ماچس جلانے پر آگ سے دھماکہ ہوجاتا ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ گیس کمپنی لوڈ شیڈنگ کے اوقات کے حوالے سے آگاہی دے اور دوسری جانب حفاظتی انتظامات کی آگاہی مہم بھی چلائی جائے۔ کیوں کہ موسم سرد ہونے پر کراچی میں ایسے حادثات میں اضافے کا خطرہ ہے۔ جبکہ گیس سلنڈر رکھنے والوں کے لئے بھی حفاظتی مہم کی اشد ضرورت ہے۔ کراچی میں اس طرح کے واقعات کو حادثاتی تصور کیا جاتا ہے اور کوئی تفتیش نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ ہفتے کی شب گلستان جوہر میں بھی گیس لیکیج کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں ماں بیٹی جاں بحق اور بچوں سمیت 13 افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔ شہر میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل لیاری، شیر شاہ، بلدیہ، اولڈ سٹی ایریا، اورنگی ٹائون، شاہ فیصل کالونی، کورنگی، لانڈھی، ملیر اور دیگر علاقوں میں اسی طرح کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ کراچی میں گیس کا بحران اب شدید ہونے لگا ہے۔ کچی آبادیوں میں بھی گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے گیس کا مسئلہ بڑھ رہا ہے ۔ بارشوں کے دوران لائنوں سے پانی آنے کا مسئلہ بھی درپیش ہے اور گیس رات اور دن میں کم آتی رہی تھی۔

اب صورتحال یہ ہے کہ شاہ فیصل کالونی، ملیر، کورنگی اور دیگر علاقوں میں شام سے صبح اور دوپہر میں گیس بند ہوجاتی ہے۔ اس طرح گیس کا بحران بیشتر علاقوں میں بڑھتا جارہا ہے۔ وفاقی وزارت توانائی نے آگاہی تھی کہ سرد موسم میں گیس کا بحران شدید ہوگا اور دو وقت کھانا پکانے کے لئے ہی گیس رہائشی صارفین کو دی جائے گی۔ تاہم گیس کمپنی والوں نے آگاہی دی کہ کراچی کو گیس کم مل رہی ہے۔ چوری اور گیس لائنوں سے لیکیج کے باعث مزید کمی آرہی ہے۔ تاہم گیس کمپنی نے علاقوں کے حساب سے لوڈ شیڈنگ کے اوقات واضح نہیں کئے۔ اب یہ صورتحال ہے کہ جب بھی گیس کے چولہے کھولیں، زیادہ تر گیس بند ہوتی ہے۔ خواتین ، مرد ، بچے گیس کے چولہے کھولتے ہیں اور گیس نہ ہونے پر بند کرنا بھول جاتے ہیں اور گیس آنے پر وہ کچن اور اطراف میں پھیل جاتی ہے۔ فلیٹوں، بند نچلے گھروں، بند کچن والوں کو زیادہ خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اب جونہی ماچس یا لائٹر جلاتے ہیں تو زوردار دھماکہ ہوتا ہے۔ آگ کے شعلوں سے جھلسنے اور دھماکے سے لوگ ہلاک و زخمی ہوتے ہیں۔ اکثریت خواتین اور بچوں کی ہوتی ہے۔ ابتدا میں پولیس سلنڈر دھماکہ کا کہتی ہے اور بعد میں صورتحال معلوم ہوتی ہے کہ آگ جلانے پر دھماکہ ہوا تھا۔ ان واقعات پر قابو پانے کے لئے کوئی ادارہ سنجیدہ نہیں ہے کہ شہر میں گیس لیکیج اور سلنڈر پھٹنے کے واقعات ہوتے ہیں تو انہیں حادثہ قرار دے کر معاملہ نمٹادیا جاتا ہے۔

شہر میں جاری گیس بحران کے شدید ہونے پر حادثات بڑھنے کے خطرات موجود ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ گیس کمپنی، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے ادارے ’’اوگرا‘‘ کی جانب سے آگاہی مہم کی اشد ضرورت ہے۔ جس طرح اوگرا نے مہم چلائی تھی کہ پرانے خستہ حال زنگ آلودہ سلنڈروں کو نہ خریدیں۔ نئے رنگ شدہ سلنڈروں میں بھی پرانے سلنڈر بھی ہوسکتے ہیں جو دھماکے سے پھٹ سکتے ہیں۔ اسی طرح شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ گیس لوڈ شیڈنگ کے اوقات علاقوں کے حساب سے بتائے جائیں۔ اور گھروں میں بالخصوص فلیٹوں، چھوٹے بند گھروں کے لئے حفاظتی انتظامات کرنے کے حوالے سے آگاہی مہم میڈیا پر چلائی جائے۔ دوسری جانب سلینڈروں کی فروخت میں دھوکہ دہی سے پرانے خستہ حال سلینڈر فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور شہریوں کو سلنڈر کے استعمال کے حوالے سے آگاہی دی جائے۔