نواز طاہر:
تحریکِ لبیک پاکستان کے بانی امیر خادم حسین رضوی کی دوسری برسی کے موقع پر عرس کی تین روزہ تقریبات اور شہدائے ناموسِ رسالتؐ کانفرنس کے انتظامات مکمل کیے جارہے ہیں۔ لیکن پروگرام سے تین روز پہلے ہی عقیدت مندوں کے قافلوں کی آمد شروع ہوگئی ہے۔ اس عرس تقریبات میں ڈیڑھ لاکھ کا اجتماع متوقع ہے اور اسی حساب سے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔ خواتین کیلئے مسجد رحمۃ اللعالمین کا بالائی حصہ مختص کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ شمع رسالتؐ کی ناموس کے پروانے علامہ خادم حسین رضوی انیس نومبر سنہ دو ہزار بیس کو ملعونوں کے خلاف تحریک چلاتے ہوئے علالت کے باعث حکمِ ربی پر لبیک کہتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے اور جامع مسجد رحمۃ اللعالمین ملتان روڈ لاہور میں آسودہ خاک ہیں۔ جہاں پچھلے دو روز سے گل فروشوں اور دینی کتب کے ساتھ ساتھ ٹوپیاں، تسبیح اور عطر بیچنے والوں کے عارضی اسٹال لگ چکے ہیں۔ علامہ مرحوم کے مزار پر حاضری دینے والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ قبل از وقت آنے والے عقیدت مند کے قافلے مقامی ہوٹلوں اور مسجد میں قیام پذیر ہیں اور مزید کیلئے خیمے لگنا شروع ہوگئے ہیں۔
علامہ خادم حسین رضوی روحانی طور پر سلسلہ نقشبندیہ میں خواجہ محمد عبد الواحد المعروف حاجی پیر صاحب کالا دیو، جہلم سے مرید تھے۔ چونتیس سال قبل تدریس و تبلیغ سے منسلک ہوگئے۔ جس کی ابتدا جامعیہ رضویہ لاہور سے کی اور اسی نسبت سے اپنی پہچان رضوی اختیار کی۔ اولیا اور صوفیائے کرام سے نسبت کی بدولت انہوں نے داتا گنج بخشؒ کے استاد عزیز الدین بغدادی مکیؒ کے مزار پر جامع مسجد میں بحیثیت خطیب تدریس و تبلیغ کا فریضہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ دیگر صوفیائے کرام کے مزارات کی مساجد میں بھی یہ فرائض انجام دینے کا موقع ملا۔ لیکن سابق آمر پرویز مشرف کی روشن خیالی کے دور حکومت میں اسلامی تعلیمات سے متصادم پالیسیوں کی مخالفت اور مزاحمت کی۔ جامع مسجد پیر مکی کو اس مزاحمت کا مرکز بنایا۔ جو حکومت کو ناگوار گزرا تو محکمہ اوقاف سے علیحدگی اختیار کرلی۔ اس مزاحمت کے نتیجے میں جیل بھی گئے۔ لیکن اپنا مشن جاری رکھا اور غازی ممتاز قادری کی حمایت کیلئے بھی مسجد کا پلیٹ فارم بھرپور طریقے سے استعمال کیا اور ایک حادثے میں ہونے والی جسمانی معذوری کو بھی آڑے نہیں آنے دیا۔ اپنی زندگی تحفظِ شان ناموسِ رسالت کیلئے وقف کیے رکھی اور لبیک یا رسول اللہ کے نعرے کے ساتھ تحریکِ لبیک پاکستان کے پلیٹ فارم سے ناموسِ رسالتؐ کا علم اٹھایا۔ وہ انیس نومبر سنہ دو ہزار بیس میں خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ لیکن ان کی تحریک جاری ہے اور آج دوسری برسی کی تقریبات کا عملی طور پر آغاز ہوچکا ہے۔ حالانکہ ٹی ایل پی کی طرف سے جاری شیڈول کے مطابق عرس کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز ہفتے سے ہوگا۔ شیڈول کے مطابق انیس نومبر کو ظہر کی نماز کے بعد قرآن خوانی اور مزار کی چادر پوشی کے ساتھ تقریبات کا آغاز ہوگا۔
دوسری نشست میں رات کو عشا کی نماز کے بعد محفلِ قرات و نعتؐ ہوگی۔ اگلے روز بیس نومبر اتوار کو صبح دس بجے تنظیمی ذمہ داران کے خطابات، جبکہ دوسری نشست میں اسکالرز، علما اور مشائخ کے خطابات ہوں گے۔ تیسرے روز پیر کی صبح نو بجے تحریکِ لبیک کی مجلس شوریٰ کے اراکین خطاب کریں گے اور ظہر کی نماز کے بعد جماعت کے امیر صاحبزادہ حافظ سعد رضوی اختتامی خطاب کریں گے۔ خواتین کیلئے قرآن خوانی سے لیکر خطابات سننے اور قیام و طعام کے انتظامات مسجد رحمۃ اللعالمین کے بالائی حصے میں کیے گئے ہیں۔
عرس میں شرکت کیلئے ریاست آزاد کشمیر سمیت ملک بھر سے قافلے جمعہ سے پہنچنا شروع ہوں گے۔ جبکہ شرکا کی تعداد کا اندازہ سوا لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ لگایا گیا ہے اور اسی کے مطابق انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔ تاہم ٹی ایل پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر شرکا کی تعداد اس سے بڑھ جاتی ہے تو بھی قیام و طعام کے مسائل نہیں ہوں گیا ور اس کا بیک اپ رکھا گیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق بلوچستان، خیبر پختون، سندھ اور جنوبی پنجاب میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے امور پر مامور ذمہ داران کو اپنے اپنے مقررہ مقامات پر کام جاری رکھنے کی ہدایات ہیں۔ ملتان روڈ پر چالیس فٹ کے ایک بڑے کنٹینر پر فول پروف سیکورٹی کے ساتھ اسٹیج بنایا جارہا ہے۔ مزار پر چادر پوشی اور فاتحہ خوانی کے ماسوا باقی تمام سرگرمیاں اسی کنٹینر پر ہوں گی۔ یہاں کی سیکورٹی ٹی ایل پی کے رضاکار کریں گے۔ جبکہ سرکاری انتظامیہ کی سیکورٹی اس کے علاوہ ہوگی۔ ملتان روڈ پر چارکیمپ لگائے جائیں گے۔ جہاں شرکا کی رجسٹریشن ہوگی اور رکنیت فارم بھی بھرے جائیں گے۔ پارکنگ اسلامیہ اسکول ملتان روڈ کے بالمقابل گرائوڈ میں ہوگی۔ جبکہ دوسری بڑی پارکنگ کا انتظام اسکیم موڑ اور سبزہ زار میں کیا گیا ہے۔
ذرائع کے بقول ضلعی انتظامیہ کو عرس تقریبات کے حوالے سے پہلے ہی اور بروقت آگاہ کر دیا گیا تھا۔ جبکہ سیکورٹی، اسٹیج کی سیکورٹی اور لنگر کے انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریوں کے تحفظ اور سہولت کی تمام ذمہ داریاں ادا کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور عرس کے شرکا کیلئے بھی پلانگ کی گئی ہے۔ جسے حتمی شکل آج یا کل دیدی جائے گی۔ اس ضمن میں انتظامیہ کے ساتھ مکمل رابطہ اور مشاورت ہے۔ خاص طور پر سیکورٹی اور ٹریفک پلان اس طرح ترتیب دیا جارہا ہے کہ ملتان روڈ کے مکینوں اور راہگیروںکو آسان اور قریب ترین متبادل روٹ فراہم کیا جائے اور عرس کے شرکا کو بھی جامع مسجد رحمۃ اللعالمین تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ملتان روڈ پر یتیم خانہ چوک سے اسکیم موڑ تک روڈ ٹریف کیلئے بند رہے گا۔ داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ و اسکینرز نصب کیے جائیں گے۔ ڈرون کیمروں کے ذریعے بھی کڑی نگرانی کی جائے گی۔ جس کی مانیٹرنگ سیف سٹی کے مانیٹرنگ روم سے ہوگی۔ دوسری جانب ٹی ایل پی کی مجلس شوریٰ کے اراکین کی آمد شروع ہو گئی ہے اور آج مشاورت کے بعد تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔