محمد قاسم:
صوبہ خیبر پختون سے لانگ مارچ کے قافلوں کی روانگی کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ تاہم ہشاور میں تاحال سناٹا ہے اور صوبائی دارالحکومت کے شہریوں کو مارچ میں شرکت کیلئے قائل نہیں کیا جا سکا ہے۔ جس پر خیبرپختون کی پارٹی قیادت اور منتخب اراکین اسمبلی پریشان ہیں کہ انہیں اس حوالے سے جواب بھی دینا ہوگا۔ جبکہ ٹرانسپورٹ کے حصول میں پارٹی کے مقامی ذمہ داران کو مشکلات کا سامنا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے26 نومبر کو لانگ مارچ راولپنڈی پہنچنے کے اعلان کے بعد خیبرپختون میں تحریک انصاف نے منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے۔ صوبے سے مختلف قافلے ہفتے کی صبح پنڈی کیلئے روانہ ہوں گے۔ پرویز خٹک پشاور، وزیراعلیٰ محمود خان مالاکنڈ، علی امین گنڈا پور جنوبی اضلاع اور مشتاق غنی ہزارہ کے قافلوں کی قیادت کریں گے۔ پشاور اور خیبر کے قافلے پشاور موٹروے، نوشہرہ اور مردان کے قافلے رشہ کئی انٹر چینج، جنوبی اضلاع کے قافلے کلہ انٹر چینج اور ہزارہ سے قافلے برہان انٹر چینج اور مالاکنڈ کے قافلے کرنل شیر خان شہید انٹر چینج پہنچ کر پنڈی جائیں گے۔ تاہم ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کو پشاور سے بڑی تعداد میں عوام کو نکالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ شہر میں اس وقت بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ عروج پر ہے۔ جبکہ وفاق میں چار سال حکومت کرنے اور صوبے میں مسلسل دوسری مرتبہ حکومت ملنے کے باوجود تحریک انصاف کی کارکردگی سے عوام مطمئن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شہر کے بعض علاقوں کے عوام نے تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں سے جہاں لا تعلقی کا اظہار کیا۔ وہیں اب لانگ مارچ میں شرکت کے حوالے سے بھی خاموش ہیں۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ
شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والی سماجی شخصیات محمد انعام، پرویز خان، محمد جنید، ساجد خان اور محمد واجد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ تحریک انصاف کی سیاست میں صرف احتجاج، الزامات اور دھرنے شامل ہیں۔ یہ لوگ آئے روز لانگ مارچ کی کال دے رہے ہیں۔ لیکن ان کو ملک میں شدید ترین مہنگائی، بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ اور بھاری بھرکم بل نظر نہیں آرہے۔ اگر تحریک انصاف کے چیئرمین مہنگائی کے خلاف احتجاج و لانگ مارچ کی کال دیتے تو پورے ملک سمیت سارا پشاور ان کے ساتھ ہوتا۔ کیونکہ پشاور سے تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ بھی ملا ہے۔ لیکن یہ تو اقتدار کیلئے احتجاج اور لانگ مارچ کیا جارہا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے عوام کی کمر پہلے ہی ٹوٹ چکی ہے اور وہ دو وقت کی روٹی کیلیے ترس رہے ہیں۔ ایسے حالات میں لانگ مارچ میں شرکت کر کے اپنے گھروں میں فاقوں کی نوبت نہیں لا سکتے۔
ذرائع کے مطابق عوام کا خون گرمانے اور لوگوں میں جوش و ولولہ پیدا کرنے کے حوالے سے بھی تحریک انصاف کی قیادت ناکام رہی ہے اور پشاور سے منتخب ہونے والے ارکان صرف سوشل میڈیا تک محدود رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے جلسوں میں بھی عوام کی کم تعداد نے قیادت کو مایوس کیا ہے۔ پشاور شہر کے وسط میں واقع ہشت نگری کے علاقے میں پی ٹی آئی کے جلسے اور عمران خان کے براہ راست بڑی اسکرین پر خطاب کے موقع پر بھی اہالیان پشاور نے جلسے میں شرکت نہ کر کے یہ ظاہر کر دیا کہ وہ لانگ مارچ سے خود کو دور رکھ رہے ہیں اور ناکام جلسے کے بعد تحریک انصاف کی قیادت بھی تشویش میں مبتلا ہو گئی۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ کے حصول میں بھی پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پہلے لانگ مارچ کے اعلان پر ٹرانسپورٹرز سے رابطے کر کے بکنگ کرائی گئی تھی۔ لیکن پی ٹی آئی چیئرمین کے کنٹینر پر ہونے والے حملے کے بعد لانگ مارچ کو ملتوی کر دیا گیا۔ جس پر ٹرانسپورٹروں کا شدید ردعمل سامنے آیا۔ جبکہ اب دوبارہ ٹرانسپورٹرز کی منت سماجت شروع کر دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹرانسپورٹروں کا موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے بھر پور اقدامات کئے جارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ ان کی گاڑیاں بند بھی ہو سکتی ہیں۔ اس کی ضمانت کون دے گا کہ گاڑیوں کو نقصان ہوا تو پورا کیا جائے گا یا بند گاڑیوں کو باہر کون نکالے گا۔ ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریک انصاف لانگ مارچ سے ایک دن قبل دوبارہ لانگ مارچ ملتو ی کرنے کا اعلان کر دے تو وہ پھر کیا کریں گے۔ اسی لیے زیادہ تر ٹرانسپورٹر ایڈوانس پیسوں کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔